ہندوستان کے بڑے شیئر بازاروں میں ایک بار پھر گراوٹ درج کی گئی اور سینسیکس و نِفٹی کے اہم انڈیکس نیچے گر گئے۔ اس دوران ارب پتی گوتم اڈانی کی کمپنیوں کے شیئرز میں خاصی کمی دیکھنے کو ملی۔ امریکہ سے آئی ایک رپورٹ کے بعد اڈانی گروپ کے شیئرز میں بڑی گراوٹ آئی، جس میں گروپ کے خلاف سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اس خبر نے سرمایہ کاروں میں بے چینی پیدا کی اور ان کے شیئرز میں 20 فیصد تک کی کمی دیکھی گئی۔
Published: undefined
امریکی الزامات کے مطابق، اڈانی گروپ کی کمپنی اڈانی گرین انرجی نے سولر انرجی پروجیکٹس کے لیے 265 ملین ڈالر (تقریباً 2236 کروڑ روپے) رشوت دینے کی کوشش کی تھی تاکہ ان پروجیکٹس کے لیے معاہدے حاصل کیے جا سکیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ رشوت چھپانے کی کوشش کی گئی تھی۔ امریکی حکام نے گوتم اڈانی، ان کے بھائی ساگر اڈانی اور کمپنی کے دیگر بورڈ ممبروں کے خلاف الزامات عائد کیے ہیں۔
Published: undefined
اڈانی گروپ نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ جھوٹے ہیں اور اس معاملے میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ گروپ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی عدالت نے ان کے بورڈ ممبران کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، تاہم وہ اس معاملے میں عدالت کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
Published: undefined
امریکہ سے آئی اس رپورٹ کے بعد اڈانی گروپ کے شیئرز میں گراوٹ کا سلسلہ شروع ہوا۔ 21 نومبر کو بامبے اسٹاک ایکسچینج (بی ایس ای) کا سینسیکس انڈیکس 400 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 77110 پر کھلا۔ اس دوران، نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای) کا نِفٹی انڈیکس بھی 124 پوائنٹس کم ہو کر 23383 پر پہنچ گیا۔ جب کاروبار بڑھا تو یہ گراوٹ اور تیز ہو گئی اور سینسیکس 600 پوائنٹس سے زیادہ گر گیا۔ اڈانی گروپ کے شیئرز میں شدید کمی آئی، جیسے اڈانی گرین انرجی (20 فیصد)، اڈانی پاور (13.75 فیصد)، اڈانی پورٹس (10 فیصد) اور اڈانی وِلمار (9.51 فیصد) کے شیئرز میں کمی دیکھی گئی۔
Published: undefined
دریں اثنا، دیگر کمپنیوں کے شیئرز بھی متاثر ہوئے۔ ایس بی آئی کے شیئرز 4.33 فیصد کم ہوئے، انڈس انڈ بینک کے شیئرز 2.92 فیصد نیچے گئے اور این ٹی پی سی کے شیئرز بھی 2.55 فیصد گرے۔ اس کے علاوہ، مڈ کیپ کیٹگری کی کمپنیوں کے شیئرز بھی نیچے آئے، جن میں اے سی سی اور اے ڈبلیو ایل کے شیئرز شامل ہیں، جنہوں نے 9.75 فیصد تک کی کمی کی۔
دریں اثنا، بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی کے شیئرز میں بھی کمی دیکھی گئی، جو 3 فیصد سے زیادہ نیچے آئے۔ اس سب کے درمیان بازار میں یہ سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ کیا یہ صرف ایک وقتی بحران ہے یا اس کا اثر طویل مدت تک محسوس ہوگا۔
اڈانی گروپ نے اس معاملے کی تردید کی ہے اور اپنی صفائی پیش کی ہے، تاہم سرمایہ کاروں کی طرف سے نگرانی جاری ہے اور مارکیٹ میں بے چینی کا ماحول برقرار ہے۔
Published: undefined