صنعت و حرفت

’بینک کا پیسہ لوٹو اور بھاگو، حکومت کی پالیسی‘ 22 ہزار کروڑ کے گھوٹالہ پر کانگریس کا طنز

سرجے والا نے ’اے بی جی گروپ‘ گھوٹالہ کے حوالہ سے مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عوام کے 22 ہزار کروڑ روپے کی ٹھگی ہوئی ہے اور مودی حکومت کی نگرانی میں یہ 75 سال کا سب سے بڑا بینک گھوٹالہ ہے

کانگریس لیڈر آر ایس سرجے والا/ تصویر یو این آئی
کانگریس لیڈر آر ایس سرجے والا/ تصویر یو این آئی 

نئی دہلی: اے بی جی گروپ کے دو درجن سے زیادہ بینکوں کے ساتھ دھوکہ دہی کے معاملے میں کانگریس نے مرکز میں برسر اقتدار بی جے پی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس لیڈر رندیپ سرجے والا نے مرکزی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کے سات سالوں میں بینکوں کے این پی اے میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی پالیسی ہے ’بینک کا پیسہ لوٹو اور بھاگو۔‘

Published: undefined

رندیپ سرجے والا نے کہا، ’’یہ اب تک کا سب سے بڑا بینک فراڈ کیس ہے جس میں اے بی جی شپ یارڈ لمیٹڈ اور اس کے سابق چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر رشی کملیش اگروال کی قیادت میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا سمیت متعدد بینکوں سے 22842 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی گئی۔ دھوکہ بازوں کو دھوکہ دینے کا پورا موقع دیا جا رہا ہے۔‘‘

Published: undefined

رندیپ سرجے والا نے ٹویٹ کیا کہ ’’2,20,00,00,00,842 روپے عوام کے پیسے کی ٹھگی ہوئی ہے۔ یہ مودی حکومت کی نگرانی میں 75 سالوں میں ہندوستان کا سب سے بڑا بینک فراڈ ہے۔ گزشتہ 7 سالوں میں 535000 کروڑ کے 'بینک فراڈ' نے ہمارے 'بینکنگ سسٹم' کو تباہ کر دیا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ اے بی جی گروپ کی جانب سے کئے گئے اس گھوٹالہ نے تمام بینک گھوٹالوں کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ اس معاملے میں اب تک 8 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اس معاملے کی تحقیقات سی بی آئی کو سونپ دی گئی ہے۔

Published: undefined

پنجاب کے وزیر اعلی چرنجیت سنگھ چنی پر لگائے گئے الزامات پر رندیپ سرجے والا نے کہا کہ یہ بی جے پی کی سوچی سمجھی سازش ہے۔ 5 سال پہلے چرنجیت سنگھ چنی کا کوئی نام نہیں تھا اور وہ اسے الیکشن سے صرف دس دن پہلے سامنے لائے ہیں۔ پنجاب کی لڑائی میں کودنے والی عام آدمی پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے رندیپ سرجے والا نے کہا کہ دونوں پارٹیوں کی پالیسی ’پھوٹ ڈالو اور راج کرو والی ہے۔ اس دوران سرجے والا نے عآپ کا موازنہ مغل اور برطانوی حکومتوں سے کیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined