صنعت و حرفت

لاک ڈاؤن سے معیشت کو لگا ’زبردست جھٹکا‘، حالات بہتر ہونے میں لگیں گے کئی برس: آر بی آئی

ریزرو بینک آف انڈیا کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کو روکنے کے لیے کیے گئے لاک ڈاؤن کا معیشت پر بہت ہی گہرا اثر ہوا ہے اور اس سے باہر نکلنے میں کئی سال لگ جائیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ہندوستان کی بگڑتی معاشی حالت کو لے کر ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) بہت فکر مند ہے اور گزشتہ دنوں ہوئی آر بی آئی کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی میٹنگ میں یہی مرکزی ایشو رہا۔ کمیٹی نے گزشتہ مہینے وقت سے پہلے اپنی میٹنگ کر کے شرح سود میں 40 بیسس پوائنٹ یعنی 0.40 فیصد کمی کا اعلان کیا تھا۔

Published: undefined

آر بی آئی نے جمعہ کو اپنی کمیٹی کی میٹنگ کی تفصیلات جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملک موجودہ مالی سال 21-2020 میں بحران کی طرف جا رہا ہے اور آئندہ دنوں میں کھپت اور نجی سرمایہ کاری دونوں میں ہی زبردست کمی ہونے کا اندیشہ ہے۔ 6 رکنی کمیٹی میں تین آر بی آئی کے اراکین ہیں جن میں آر بی آئی گورنر شکتی کانت داس بھی ہیں اور اس کے علاوہ تین آزاد رکن ہیں۔

Published: undefined

میٹنگ کے دوران آر بی آئی کے ڈپٹی گورنر اور ایم پی سی کے رکن مائیکل پاترا نے کہا کہ "کورونا وبا اور اس کے لیے ہوئے لاک ڈاؤن سے معاشی سرگرمیوں کو بہت ہی منفی اور گہری چوٹ پہنچی ہے جس کا عام لوگوں کی زندگی، معاشی سیکورٹی، صحت اور بھروسے پر بے حد گہرا اثر نظر آ رہا ہے۔ یہ اثر جی ڈی پی اور دوسرے مائیکرو اکونومک اشاروں کے اندازے سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔" پاترا کا کہنا ہے کہ "نقصان اتنا گہرا اور وسیع ہے کہ ہندوستان کا ممکنہ پروڈکشن نیچے گر گیا ہے اور اسے سدھارنے میں کئی سال لگ جائیں گے۔" وہ مزید کہتے ہیں کہ "گروتھ کے سامنے جو چیلنج ہے اس کا آگے قدم بڑھا کر اور جارحیت کے ساتھ سامنا کرنا ہوگا نہیں تو مزید برے نتائج برآمد ہوں گے۔"

Published: undefined

ایم پی سی نے اپنے بیان میں 21-2020 کے لیے شرح ترقی کا کوئی اندازہ نہیں لگایا ہے، صرف اس میں نیچے کی طرف گراوٹ کی ہی بات کہی ہے۔ صرف آر بی آئی گورنر نے کہا کہ 21-2020 میں ہندوستان کی شرح ترقی میں کمی آنے کا اندازہ ہے۔ لیکن میٹنگ کے منٹس سے واضح ہے کہ اس میں گروتھ گرنے کو لے کر ہی بات چیت ہوئی اور وہی فکر کا سب سے بڑی وجہ ہے۔

Published: undefined

کمیٹی کے رکن اور آئی آئی ایم احمد آباد کے سابق پروفیسر رویندر ایچ ڈھولکیا نے ان شعبوں کو نشان زد کیا جن کی ہندوستانی معیشت میں بڑی شراکت داری ہوتی ہے اور کورونا کے عالمی بحران میں سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حالات ایسے ہیں کہ 40 سال میں پہلی بار ملک کی معیشت مائنس میں جا سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ "جی ڈی پی گروتھ منفی زون میں جا سکتی ہے۔ سبھی اشارے بحران کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ کھپت میں کمی ہوگی، اصل گروتھ منفی ہوگی اور بے روزگاری شرح اعلیٰ سطح پر پہنچے گی۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined