صنعت و حرفت

ہندوستان کی ’پیداواری صنعت‘ رینسم ویئر حملوں کا سب سے بڑا ہدف: تحقیق

ہندوستان کی پیداواری صنعت نے 2023 میں رینسم ویئر کے سب سے زیادہ حملے برداشت کئے، یہ بات ایک عالمی رپورٹ میں سامنے آئی ہے

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

 
IANS_ARCH

نئی دہلی: ہندوستان کی پیداواری کی صنعت (مینوفیکچرنگ انڈسٹری) نے 2023 میں رینسم ویئر (ایک طرح کا وائرس جس کے ذریعے کسی کے کمپیوٹر پر سائبر حملہ کر کے تاوان طلب کیا جاتا ہے) کے سب سے زیادہ حملے برداشت کئے۔ یہ بات ایک عالمی رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔

Published: undefined

پالو آلٹو نیٹ ورک کی یونٹ 42 کی رپورٹ 250 سے زیادہ تنظیموں اور 600 سے زیادہ واقعات کے ڈیٹا پر مبنی ہے۔ اس نے لیک ہونے والی سائٹس کے پلیٹ فارمز سے 3998 پوسٹس کی جانچ کی جہاں دھمکی دینے والے اداکاروں نے متاثرین کو تاوان ادا کرنے پر مجبور کرنے کے لیے مختلف رینسم ویئر گروپس سے چوری کیے گئے ڈیٹا کو عوامی طور پر ظاہر کیا۔

Published: undefined

عالمی سطح پر 2022-2023 کے دوران کثیر بھتہ خوری کے رینسم ویئر حملوں میں سال بہ سال 49 فیصد اضافہ متوقع ہے، جس میں ہندوستان میں مینوفیکچرنگ سیکٹر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

پالو آلٹو نیٹ ورکس کے ایم ڈی، انل ویلوری نے ایک بیان میں کہا، ’’ہندوستان میں مینوفیکچرنگ سیکٹر گزشتہ سال رینسم ویئر کے حملوں کا ایک بنیادی ہدف بن کر ابھرا ہے۔ یہ غیر پائیدار رجحان ہندوستانی مینوفیکچرنگ سیکٹر کے اندر اہم کمزوریوں کو نمایاں کرتا ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا، ’’تنظیموں کو چاہیے کہ وہ انٹرپرائز وائیڈ زیرو ٹرسٹ نیٹ ورک آرکیٹیکچر کو لاگو کریں تاکہ سیکورٹی کی پرتیں بنائیں جو حملہ آور کو نیٹ ورک کے ارد گرد گھومنے سے روکتی ہیں۔‘‘ رپورٹ میں یہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ 2022 کے ایک تہائی واقعات سے 2023 میں فشنگ کم ہو کر صرف 17 فیصد رہ گئی۔

Published: undefined

رپورٹ کے مطابق، "یہ فشنگ کے کم ترجیح بننے کا اشارہ ہے۔ سائبر مجرم تکنیکی طور پر زیادہ جدید اور شاید زیادہ موثر مداخلت کے طریقے اپنا رہے ہیں۔‘‘

مزید برآں، رپورٹ میں سافٹ ویئر اور اے پی آئی کی کمزوریوں کے استحصال میں نمایاں اضافہ پایا گیا۔ سال 2022 میں یہ 28.20 فیصد تھی جو 2023 میں بڑھ کر 38.60 فیصد ہو گئی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined