ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر اور معیشت پر گہری نظر رکھنے والے ڈاکٹر رگھو رام راجن نے صرف مٹھی بھر لوگوں کے ذریعہ ہندوستانی معیشت سے منسلک اہم فیصلوں کو لیے جانے پر فکر کا اظہار کیا ہے۔ داووس میں موجود راجن نے ایک پرائیویٹ نیوز چینل کو دیے گئے انٹریو میں اپنی اس فکرمندی کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ مجھے فکر ہے کہ نوکرشاہی فیصلے نہیں لے رہی ہے بلکہ فیصلے مٹھی بھر لوگ لے رہے ہیں جو ملکی معیشت کے لیے مناسب نہیں ہے۔ داووس میں ورلڈ اکونومک فورم کی تقریب میں حصہ لینے پہنچے راجن نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ وزیر مالیات ارون جیٹلی کئی بار ان رخنات کو دور کرنے کی بات کرتے رہے ہیں لیکن ہنوز ایسا کچھ نظر نہیں آ رہا ہے۔ نوکرشاہوں کے ذریعہ فیصلہ نہ لیے جانے اور معاشی بدحالی کے امکانات ظاہر کرتے ہوئے راجن نے کہا کہ اس سے نوکرشاہوں میں ایک خوف کا ماحول ہے اور انھیں لگتا ہے کہ کہیں ان پر بدعنوانی کا الزام نہ عائد کر دیا جائے۔
آر بی آئی کے سابق گورنر نے اس سلسلے میں مزید کہا کہ ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ کیا چیزیں اتنی سنٹرلائزڈ ہو چکی ہیں اور کیا ہم معیشت کو ایک بہت ہی چھوٹے سے گروپ کے ذریعہ چلانے کی کوشش کر رہے ہیں اور کیا 2.5 ٹریلین کی اکونومی کو سنبھالنے کے لیے ہمارے پاس مناسب صلاحیت ہے۔ انھوں نے معاشی شعبہ میں جلد بہتر قدم نہ اٹھائے جانے پر مشکلات پیدا ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا۔
دووس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ”وہ یہ کہنے کی کوشش کر رہے تھے کہ ہندوستان کھلا ہوا ملک ہے اور دنیا کی پیش قدمی کی حمایت کرتا ہے اور ساتھ ہی ٹریڈ چینل، انویسٹمنٹ چینلوں کو کھلا رکھتا ہے۔ وہ ان گلوبل لیڈرس کی آواز کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے نظر آئے جو کہتے آئے ہیں کہ موجودہ نظام اچھا ہے اور ہمیں اس کے اندر رہ کر اور زیادہ تعاون کا رویہ اختیار کرنا ہوگا۔“ دراصل نریندر مودی ہمیشہ کی طرح اپنی حکمرانی کو بہتر ہی بتاتے ہیں اور مرکزی حکومت میں موجود کمزوری کو دور کرنے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔
رگھو رام راجن سے جب ہندوستانی معیشت کے تئیں عالمی اور ملکی سطح پر نظر آ رہے جوش کی، زمینی حقیقت کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ ”ہندوستان ایک سنبھلی ہوئی معیشت ہے۔ سنبھلتی ہوئی معیشت میں اس لیے کہہ رہا ہوں کیونکہ گزشتہ سال ہمیں کچھ جھٹکے لگے تھے۔ ابھی تیل کی قیمتیں بھی چڑھ رہی ہیں جو ایک بڑا چیلنج ہے۔ کچھ سال پہلے یہ بہت کم تھی لیکن اب جب کہ قیمتوں میں اضافہ درج کیا جا رہا ہے تو یہ ہندوستانی معیشت کے لیے مشکلات پیدا کر سکتی ہیں۔“
Published: 25 Jan 2018, 9:54 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Jan 2018, 9:54 AM IST