نوبن انعام یافتہ و ماہر اقتصادیات امرتیہ سین نے ایک تقریب کے دوران وزیر اعظم پر حملہ بولا ہے۔ امرتیہ سین نے کہا کہ سماجی شعبہ پر کم دھیان دینے کے سبب ملک غلط سمت میں جا رہا ہے۔ دہلی میں اپنی کتاب ’انڈیا این اٹس کونٹرا ڈکشنس‘ (ہندوستان اور اس کے تضادات) کے ہندی ترجمہ کے اجرا کے موقع پر بول رہے تھے۔
امرتیہ سین نے کہا ’’چیزیں بےحد خراب ہو گئی ہیں، یہاں تک کہ گزشتہ حکومتوں کے مقابلہ موجودہ حکومت نے صحت کے میدان میں بھی کچھ نہیں کیا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا ملک 2014 کے بعد ایک غلط سمت پر گامزن ہو گیا ہے۔‘‘
اپنی کتاب اور ملک کی موجودہ صورت حال پر بولتے ہوئے امرتیہ سین نے کہا کہ ہندوستان میں کثیر تعداد میں تضادات کاموجود ہونا دنیا کی اس تیزی سے ترقی کرتی معیشت کی پسماندگی کے لئے ذمہ دار ہے۔ سین کے مطابق 20 سال قبل اس علاقہ میں ہندوستان، سری لنکا کے بعد سب سے بہتر ملک تھا لیکن آج دوسرا بدترین ملک بن گیا ہے۔ پاکستان میں تمام طرح کی دقتیں موجود ہیں اس لئے وہ اس امر میں سر فہرست ہے۔
امرتیہ سین نے مودی حکومت پر عوام کو اصل ایشوز سے بھٹکانے کا الزام بھی عائد کیا۔ امرتیہ سین نے کہا کہ ایک عظیم مصنف جن کا میں بہت بڑا شیدائی ہوں، وی ایس نائپال نے ایک کتاب کی تصنیف کی ہے، جس کا نام ’اے ہاؤس فار منسٹر بسواس‘ ہے۔ اس کتاب میں 13 ویں صدی میں ہندوستان میں تباہ کی گئی ہندو ثقافت اور مندروں کے تعلق سے لکھا گیا ہے۔ امرتیہ سین نے کہا کہ جب وی ایس نائے پال جیسے شخص کو متاثر کیا جا سکتا ہے تو زیادہ لوگوں کا متاثرہ ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔
Published: undefined
وہیں تقریب میں موجود ماہر اقتصادیات اور اس کتاب کے شریک مصنف جیاں دریز نے بھی مرکزی حکومت کی خامیوں کی طرف اشارہ کیا۔ دریز نے کہا کہ گزشتہ کچھ سالوں میں ہندوستان دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت بن گیا ہے۔ اس میں چین کی معیشت میں گراوٹ اور کچھ نمبروں کی بازی گری کا بھی ہاتھ ہے۔ جیاں دریز نے کہا کہ اضافہ (گروتھ) اور ترقی (ڈیولپمنٹ) میں بڑا فرق ہے۔ ترقی ایک ہدف ہے جس کے لئے اکنامک گروتھ ایک ذریعہ ہے۔ ایسے حالات میں حکومت کو جی ڈی پی گروتھ سے الگ ہٹ کر بھی دیکھنے کی ضرورت ہے۔ دریز کے مطابق اگر ہم صحت کی بات کریں تو ہندوستان اس تعلق سے بنگلہ دیش سے بھی پیچھے ہے اور ایسا اس لئے ہوا کیوں کہ ہم عوامی حق میں فیصلہ لینے کے معاملہ میں بنگلہ دیش سے پیچھے ہیں۔ کچھ اسی طرح کا حال تعلیم، غذائیت، سماجی تحفظ، مساوات اور ماحولیات کے جیسے مسائل کا بھی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined