ملک کی معیشت میں غیر یقینی قائم رہ سکتی ہے اگر جی ایس ٹی سے پیدا مسائل کا حل تلاش نہیں کیا گیا۔ ساتھ ہی ملازمت، تعلیم اور زراعتی سیکٹر پر دھیان نہیں دیا گیا تو ان محاذ پر حالات مزید خوفناک ہو سکتے ہیں اور تیل کی بڑھتی قیمتیں باعث فکر ہو سکتی ہیں۔ یہ کہنا ہے ملک کی موجودہ اقتصادی صحت اور آنے والے سال کی اقتصادی صحت کا اندازہ لگانے والے معاشی سروے کا جسے وزیر مالیات ارون جیٹلی نے سوموار کو پارلیمنٹ میں پیش کیا۔ اقتصادی سروے دراصل بجٹ سے قبل پیش کیا جانے والا دستاویز ہوتا ہے۔ اس میں ملک کی معیشت، امکانات اور پالیسی سے متعلق چیلنجز کی جانکاری دی جاتی ہے۔ اس میں علاقے پر مبنی ضروری خاکہ اور اصلاحات کے طریقوں کی تفصیلات بھی ہوتی ہیں۔ ساتھ ہی اس میں مستقبل میں بنائی جانے والی پالیسیوں کے لیے ایک نظریہ بھی پیش کیا جاتا ہے۔ اس سروے میں اقتصادی ترقی کا اندازہ لگایا جاتا ہے اور حکومت اس میں معیشت کے تیز یا کم ہونے کے اسباب بھی بتاتی ہے۔
اقتصادی سروے حکومت کے چیف اقتصادی مشیر اور ان کی ٹیم تیار کرتی ہے۔ اس وقت ملک کے چیف اقتصادی مشیر اروند سبرامنیم ہیں۔ ان کی ٹیم کے ذریعہ تیار کردہ اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ اگر آئندہ سال میں جی ایس ٹی سے پیدا دقتوں کو ختم نہیں کیا گیا تو اس سے پیدا غیر یقینی برقرار رہے گی اور یقیناً اس میں کمی نہیں آئے گی۔ حالانکہ سروے میں جی ایس ٹی سے ہونے والی آمدنی پر راحت کا اظہار کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ سروے میں موجودہ مالی سال کی شرح ترقی 6.75 فیصد کے مقابلے بڑھا کر 7 سے 7.5 فیصد رہنے کی امید ظاہر کی گئی ہے۔ دوسری طرف زراعتی سیکٹر کی شرح ترقی 2.1 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ سروے میں حکومت کو نجی سرمایہ کاری میں تیزی لانے کی صلاح اور ملازمتوں، تعلیم اور زراعتی سیکٹر پر دھیان دینے کی بات کہی گئی ہے۔ خام تیل کی بڑھتی قیمتوں کو باعث فکر قرار دیتے ہوئے امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ مالی سال 2019 میں خام تیل کی قیمتوں میں 12 فیصد کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
شیئر بازار میں جاری تیزی کا بھی اقتصادی سروے میں تذکرہ کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق ملک کا شیئر بازار لگاتار نئی اونچائیوں کو چھو رہا ہے لیکن اس کی تیزی امریکی بازار سے الگ ہے اور کئی کمپنیوں کے اچھے سہ ماہی نتیجوں کی امید کے سبب ہندوستانی شیئر بازار میں تیزی بنی ہوئی ہے۔
اس اقتصادی سروے میں مشورہ دیا گیا ہے کہ وسط مدت میں ملازمت، تعلیم اور زراعت پر خاص طور سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سروے میں صلاح دی گئی ہے کہ موجودہ وقت میں چیلنجز کا حل نکالنے کے لیے ایسا کرنا لازمی ہے۔ سروے میں 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے نشانے کو برقرار رکھا گیا ہے، لیکن ساتھ ہی اس کے لیے زراعتی سیکٹر پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت بتائی گئی ہے۔
اقتصادی سروے میں اس مرتبہ زراعتی سیکٹر پر خصوصی باب رکھا گیا ہے جو پچھلی بار نہیں تھا۔ اس کے مطابق 18-2017 میں زراعتی سیکٹر کی شرح ترقی 2.1 فیصد رہنے کا اندازہ ہے جو 17-2016 کے 2.8 فیصد سے کم ہے۔ پچھلی بار اس سیکٹر کی شرح ترقی 4.9 فیصد رہی تھی۔ زراعت پر خصوصی باب میں کہا گیا ہے کہ اس مرتبہ خراب مانسون کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار پر اثر پڑے گا۔ 22 ستمبر 2017 کو جاری ہوئے پہلے اندازے کے مطابق اس بار خریف فصلوں کی پیداوار 13.47 کروڑ ٹن رہ سکتی ہے جو 17-2016 کے مقابلے 39 لاکھ ٹن کم ہے۔ 17-2016 میں خریف کی پیداوار 13.85 کروڑ ٹن تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز