’ٹیک کمپنیوں‘ میں ملازمین کی لگاتار ہو رہی چھنٹنی نے روزگار کا ایک بڑا مسئلہ پیدا کر دیا ہے۔ میٹا، الفابیٹ اور مائیکروسافٹ جیسی کمپنیوں نے گزشتہ دنوں ہزاروں کی تعداد میں ملازمین کی چھنٹنی کی ہے اور 2023 کئی لوگوں کے لیے بری خبر لے کر سامنے آیا ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق آئی بی ایم کمپنی نے بھی 3900 ملازمین کو نکال باہر کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
Published: undefined
آئی بی ایم کے چیف مالیاتی افسر جیمس کوانگھ کے مطابق ملازمین کی چھنٹنی سے کمپنی کو جنوری-مارچ کی مدت میں 300 ملین ڈالر کی فیس لگے گی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے گزشتہ کچھ سالوں میں کئی اہم کارروائی کی ہے جس کے نتیجہ میں ہمارے کاروبار میں کچھ پھنسی ہوئی لاگتیں آئی ہیں۔‘‘ کوانگھ کا مزید کہنا ہے کہ ’’ہم سال کے شروع میں ان بقیہ پھنسے ہوئی خرچوں کو دور کرنے کی امید کرتے ہیں اور پہلی سہ ماہی میں تقریباً 300 ملین ڈالر کی فیس لگانے کی امید کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
بہرحال، آئی بی ایم اب میٹا، الفابیٹ، مائیکروسافٹ اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جو عالمی معاشی بحران کے درمیان ملازمین کی چھنٹنی کر رہی ہیں۔ لگاتار ہو رہی اس طرح کی چھنٹنی نے ایسے لوگوں کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے جنھیں فی الحال ملازمت سے نکالا نہیں گیا ہے۔
Published: undefined
جہاں تک آئی بی ایم کا سوال ہے، 31 دسمبر 2022 کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں کمپنی نے 16.7 بلین ڈالر کا ریونیو، 3.8 بلین ڈالر کا آپریٹنگ پری-ٹیکس انکم، اور 3.60 ڈالر فی شیئر آپریشنل انکم حاصل کیا۔ کمپنی نے کہا کہ موسمی طور پر سب سے مضبوط سہ ماہی میں ہم نے 5.2 بلین ڈالر کا تازہ کیش فلو جنریٹ کیا۔ مستحکم کرنسی پر سہ ماہی کے لیے ریونیو 6 فیصد سے زیادہ تھا۔
Published: undefined
آئی بی ایم کے سربراہ اور چیف ایگزیکٹیو افسر اروند کرشنا نے کہا کہ سافٹ ویئر فولیو کو مضبوط کرنے کے لیے ہم نے ہائبرڈ کلاؤڈ اور اے آئی صلاحیتوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔ کرشنا نے کہا کہ ’’اس سال ہم زیادہ پروڈکٹیویٹی حاصل کریں گے، اپنی اسٹریٹجک شراکت داری کی توسیع کریں گے، اور خصوصی ڈیولپمنٹ مارکیٹس میں زیادہ سرمایہ کاری کریں گے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ 2023 کے لیے ہم اپنے مڈ سنگل ڈیجٹ ماڈل رینج اور تقریباً 10.5 بلین ڈالر کی مفت نقدی کے مطابق ریونیو اضافہ دیکھتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز