نئی دہلی: وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے منگل کے روز یکم فروری کو ملک کا عام بجٹ پیش کیا لیکن اس سے متوسط طبقہ کو مایوسی ہوئی ہے، کیونکہ ٹیکس سلیب میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ عام لوگوں کو امید تھی کہ کم از کم انہیں کورونا وبا اور مہنگائی کے درمیان ٹیکس میں کچھ رعایت حاصل ہوگی ان کی امیدیں وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر ختم ہونے کے ساتھ ہی چکناچور ہو گئیں۔
Published: undefined
ایک طرف جہاں ٹیکس سلیب میں تبدیلی نہیں کرکے متوسط طبقہ کو کوئی رعائت نہیں دی گئی، وہیں حکومت نے کارپوریٹ (صنعتی) ٹیکس کو 18 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ساتھ ہی معذور افراد کے لئے بھی کچھ راحت کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ریاستی حکومت کے ملازمین کے سماجی سیکورٹی کے فائدوں میں اضافہ کرنے اور انہیں مرکزی حکومت کے ملازمین کے برابر لانے کے لئے مرکزی حکومت کے ملازمین کی ٹیکس کٹوتی 10 فیصد کے بجائے 14 فیصد کی جائے گی۔
Published: undefined
ورچوئل ڈیجیٹل اثاثوں سے حاصل ہونے والی آمدنی پر 30 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ اس کا واضح مطلب ہے کہ کریپٹو کرنسیز بھی ٹیکس کے دائرے میں آ جائیں گی اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ پالش شدہ ہیروں اور جواہرات پر کسٹم ڈیوٹی 5 فیصد تک کم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ ہیروں کے زیورات پر کسٹم ڈیوٹی میں کمی اور چھاتوں پر درآمدی ڈیوٹی میں 20 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس طرح ہیرے کے زیورات سستے ہوں گے اور بیرون ملک سے آنے والی چھتریوں کے لئے زیادہ رقم خرچ کرنی پڑے گی۔ اگر بجٹ میں سستی اور مہنگی اشیاء کی بات کی جائے تو بیرون ملک سے آنے والی مشینری سستی ہوگی اور کاشتکاری کا سامان بھی سستا ہوگا۔ کپڑے اور چمڑے کی اشیاء بھی سستی ہوں گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز