نئی دہلی: کووڈ 19 عالمی وبا کے درمیان مالی سال 22 -2021 کے تاریخی بجٹ میں حکومت کے سامنے معیشت کو فوری طور پر فروغ دینے کے ساتھ ہی طویل مستقبل کے لئے مضبوطی عطا کرنے کا چیلنج ہوگا اور وزیر مالیات نرملا سیتا رمن ان دونوں کے درمیان کتنا توازن رکھ پاتی ہیں یہ دیکھنا اہم ہوگا۔ حکومت کو کہنا ہے کہ وبا کا سب سے بڑا دور ختم ہو چکا ہے اور معیشت اب پٹری پر آرہی ہے۔
Published: undefined
پارلیمنٹ میں گزشتہ ہفتے پیش ہوئے اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ مالی سال میں مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں 7.7 فیصد کی گراوٹ رہے گی جبکہ اگلے مالی سال میں معیشت تیزی سے واپسی کرےگی اور جی ڈی پی میں 11 فیصد کا اضافہ کا اندازہ ہے۔
Published: undefined
مودی حکومت جرأت مند فیصلوں کے لئے جانی جاتی ہے۔ گزشتہ ماہ بالواسطہ ٹیکس وصولی میں اضافے کے باوجود موجودہ مالی سال ٹیکس کی وصولی میں کمی طے ہے۔ حکومت اپنی سرمایہ کاری کا نشانہ پورا کرنے کے آس پاس بھی نہیں ہے۔ سال 21۔2020 کے بجٹ میں 2.14 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا نشانہ رکھا گیا تھا جبکہ 19499 کروڑ روپے کی ہی سرمایہ کاری ہو پائی۔
Published: undefined
ایسی صورتحال میں حکومت کے پاس محصول کے اضافے کے لئے ٹیکس اور ڈیوٹی میں اضافہ کرنے کا واحد آپشن ہے۔ دوسری طرف، اس سے کاروبار اور مانگ کو فروغ دینے کی بھی اس سے توقع کی جارہی ہے۔ پیر کو پیش ہونے والے بجٹ میں عام لوگوں اور چھوٹے ٹیکس دہندگان پر ٹیکسوں کے بوجھ میں اضافے کا امکان نہیں ہے ، لیکن امیروں پر ٹیکس بڑھایا جاسکتا ہے۔ ساتھ ہی نئے چارجز عائد کرکے اور موجودہ چارجز میں اضافہ کرکے محصولات کی وصولی میں اضافے کے اقدامات بھی اٹھائے جاسکتے ہیں۔ بجٹ کے علاوہ بھی حکومت کو اشیار اور خدمات کے ٹیکس میں تبدیلی اور متبادل رہے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined