لفظ ’ڈی کمپنی‘ کو انڈر ورلد ڈان داؤد ابراہیم سے جوڑا جاتا ہے اور مودی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد ایسی خبریں خوب پھیلائی گئیں کس طرح قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال ’ڈی کمپنی‘ کی کمر توڑنے کیلئے آپریشن انجام دے رہے ہیں۔ لیکن ’کارواں میگزین‘ نے اب اجیت ڈووال کے خاندان سے وابستہ کمپنی کو ہی ڈی کمپنی کا نام دے دیا ہے۔
اس حوالہ سے کارواں میگزین سے وابستہ صحافی کوشل شراف کی تفصیلی رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق صحافی نے برطانیہ، امریکہ، سنگاپور اور کیمین جزیرے سے بہت سے حاصل کئے ہیں، جن سے معلوم چلتا ہے کہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال کے چھوٹے بیٹے وویک ڈووال کیمین جزیرے (آئیز لینڈ) میں ایک سرمایہ کاری فنڈ یعنی ہیز فنڈ چلاتے ہیں۔ یہاں غورطلب بات یہ ہے کہ کیمین جزیرے کو ٹیکس ہیون یعنی ایسا مقام قرار دیا جاتا ہے جہاں سے کاروبار کرکے بڑے بڑے تاجر ٹیکس کی چوری کرتے ہیں۔
کارواں کو حاصل ہوئے دستاویزات کے مطابق ہیز فنڈ 2016 میں نوٹ بندی کا اعلان ہونے کے 13 دن بعد رجسٹر کرایا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وویک ڈووال کا کاروبار ان کے بھائی اور اجیت ڈووال کے بڑے بیٹے شوریہ ڈووال سے وابستہ ہے۔ شوریہ ڈووال مودی حکومت کے نزدیکی تھنک ٹینک ’انڈیا فاؤنڈیشن‘ کے سربراہ ہیں۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق این ایس اے اجیت ڈووال کے حوالہ سے 2011 میں ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں انہوں نے ٹیکس ہیون اور بیرونی کمپنیوں پر روک لگانے کی وکالت کی تھی لیکن انہیں ٹیکس ہیون میں اب ان کے بیٹے ہیز فنڈ چلا رہے ہیں۔
کارواں کے مطابق وویک ڈووال ماہر اقتصادیات ہیں اور امریکی شہریت حاصل ہے۔ سال 2018 کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈووال کے ہیز فنڈ کا نام ’جی این وائی ایشیا فنڈ‘ ہے اور اس میں ڈان ڈبلیو ای بینکس اور محمد الطاف مسلیام ویتر ڈائریکٹر ہیں۔ ای بینکس کا نام پیراڈائز پیپرز میں بھی آ چکا ہے۔ وہ کیمین جزیرے میں رجسٹرڈ دو کمپنیوں میں ڈائریکٹر ہیں۔ ای بینکس کبھی کیمین حکومت کے ساتھ کام کرتے تھے اور وہاں کے وزیر خزانہ اور دوسرے وزرا کو صلاح دیتے تھے۔ وہیں محمد الطاف ’لولو گروپ انٹر نیشنل‘ کے ریجنل ڈائریکٹر ہیں۔ یہ کمپنی ویسٹ ایشیا میں تیزی سے بڑھتی ’ہائیپر مارکٹ‘ کی چین چلاتی ہے۔ ’جی این وائی ایشیا فنڈ‘ کا جو قانونی پتا دیا گیا ہے اس کے مطابق یہ ’وارکس کارپوریٹ لمیٹڈ‘ سے جڑی کمپنی ہے جس کا نام پناما پیپرز میں آ چکا ہے۔
کارواں کے صحافی نے وویک ڈووال اور ان کے بڑے بھائی شوریہ ڈووال کی کمپنیوں کے تعلقات کا پتا لگایا ہے۔ شوریہ کے ہندوستان میں کاروبار سے جڑے بہت سے ملازمین جی این وائی ایشیا اور اس کی کمپنیوں کے ساتھ بھی قریب سے جڑے ہیں۔ اس کے علاوہ ان دونوں بھائیوں کے کاروبار کے تار سعودی عرب کے شاہی السعود خاندان سے بھی جڑے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جی این وائی ایشیا کو 21 نومبر 2016 کو رجسٹرڈ کرایا گیا تھا۔ اس کے ہیز فنڈ ریسرچ ہیڈ کے طور پر ماہر اقصادیات امت شرما کام کرتے ہیں اور وہ پورٹ فولیو منیجر بھی ہیں۔ کارواں کا دعوی ہے کہ اسے ملی اطلاعات کے مطابق اسیٹ منیجمنٹ کمپنی گورڈیل کیپیٹل سنگاپور پرائیوٹ لمیٹڈ، ہیز فنڈ کو چلانے والی کمپنی ہے جسے جی این وائی کی کمائی کا 3 فصد حصہ حاصل ہوتا ہے۔ گورڈین کیپیٹل کی ویب سائٹ کے مطابق جی این وائی ایشیا کی مالی مشیر لندن واقع جی این وائی کیپیٹل لمیٹڈ ہے۔ برطانیہ میں جمع کمپنی کے دستاویزات کے مطابق اکتوبر 2016 تک جی این وائی کی کل املاک 5400 پاؤنڈ تھی، جو 4.40 لاکھ ہندوستانی روپے کے برابر ہے۔
یہاں یہ جان لینا ضروری ہے کہ ہیز فنڈ چلانے کے لئے ابتدائی طور پر رقم کی ضرورت ہوتی ہے، جس کی بعد میں مختلف شعبہ جات میں سرمایہ کاری کی جاتی ہے لیکن جی این وائی کی ابتدائی رقم کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہے۔ بزنس نیوز شائع کرنے والی بلوم برگ سے گفتگو کے دوران امت شرما نے بتایا، ’’ابتدائی رقم کا زیادہ تر حصہ مشرق وسطیٰ کے حکمت عملی ساز سرمایہ کار سے حاصل کیا جائے گا۔‘‘ بتایا گیا تھا کہ کمپنی اس سال دسمبر سے جی این وائی ٹریڈنگ شروع کرے گی اور یہ اوسط 30 اسٹاک پر توجہ دے کر کاروبار کرے گی۔ امت شرما نے اس وقت یہ انکشاف نہیں کیا تھا کہ جی این وائی ایشیا کی ملکیت کتنی ہے۔ امریکہ کے ’سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن‘ میں جمع دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ جولائی 2018 تک کل ہیز فنڈ 11.19 ملین ڈالر یعنی 77 کروڑ روپے ہو گیا تھا۔
Published: undefined
کل ملا کر کمپنیوں کا ایک ایسا جال بچھا ہوا ہے جس سے کروڑوں کے وارے نیارے ہو رہے ہیں۔ اس پوری کہانی کو نیچے دئے گئے نکات سے سمجھا جا سکتا ہے اور ان سے کچھ ایسے سوالات پیدا ہوتے ہیں جن کے جواب حکومت کو دینے ہوں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined