نئی دہلی: کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے ایک مرتبہ پھر حکومت اور سیبی (سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا) کی چیئرپرسن مادھبی پوری بُچ پر حملہ کرتے ہوئے کئی سوالات کیے۔ کانگریس ترجمان نے مادھبی پوری بُچ کے متعلق الزام لگایا کہ جب وہ سیبی میں تھیں، اُس وقت وہ لسٹڈ سیکورٹیز میں تجارت کر رہی تھیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے سال در سال مادھبی پوری کی سرمائے کاری کی فہرست بھی پیش کی۔ پون کھیڑا نے اس موقع پر اپنی پچھلی پریس کانفرنس میں عائد کردہ الزامات کو بھی دہرایا۔
Published: undefined
پون کھیڑا نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم سے تین سوالات کیے جن میں پہلا تھا کہ کیا وزیراعظم کو علم تھا کہ سیبی کی چیئرپرسن لسٹڈ سیکورٹیز میں اس وقت بھی تجارت کر رہی تھیں جب ان کے پاس غیر شائع شدہ قیمت پر حساس معلومات تھیں؟ دوسرا سوال تھا کہ کیا وزیراعظم کو معلوم تھا کہ سیبی کی چیئرپرسن مادھبی پوری بُچ نے بیرون ملک تجارت کی ہے؟ اور اگر ہاں، تو سرمایہ کاری کرنے کی تاریخ اور اس کے بارے میں بتانے کی تاریخ کیا ہے؟
Published: undefined
تیسرا سوال کرتے ہوئے پون کھیڑا نے وزیراعظم سے پوچھا کہ کیا ان کے علم میں تھا کہ سیبی کی چیئرپرسن چین کی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں، خاص طور پر اس وقت جب چین کے ساتھ ہمارا تنازع چل رہا ہے؟
کانگریس کے ترجمان نے صرف وزیراعظم سے سوالات نہیں کیے بلکہ آخر میں سیبی کی چیئرپرسن مادھبی پوری بُچ سے بھی سوال کیا اور کہا کہ اگر وہ جواب نہیں دیں گی تو وہ خود اس سوال کا جواب دیں گے۔ انہوں نے مادھبی پوری بُچ سے پوچھا، ’’کیا آپ یا آپ کے خاندان کے افراد ایسی کسی کمپنی سے کاروبار کر رہے ہیں یا کر رہے تھے جس کا نام پانامہ یا پیراڈائز پیپرز میں آیا تھا؟‘‘
Published: undefined
اس موقع پر کانگریس کے ترجمان نے بارہا اس بات کا ذکر کیا کہ مادھبی پوری بُچ کی تقرری وزیراعظم اور وزیر داخلہ نے کی تھی۔ پون کھیڑا نے مادھبی پوری بُچ کی تعلیمی اسناد کے بارے میں کہا کہ انہیں اس سے کوئی مطلب نہیں اور نہ ہی اس تعلق سے ان کا کوئی سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے سوال سیدھے ہیں اور ملک ان کے جواب چاہتا ہے کیونکہ مادھبی پوری بُچ سیبی کی چیئرپرسن ہیں۔
Published: undefined
کانگریس 2 ستمبر 2024 سے سیبی کی موجودہ چیئرپرسن مادھبی پوری بُچ کے خلاف جو سنگین الزامات عائد کر رہی ہے:
1۔ مادھبی پوری بُچ نے سیبی میں اپنی ملازمت کے دوران آئی سی آئی سی آئی بینک اور آئی سی آئی سی آئی پراویڈنشل سے 16.8 کروڑ روپے وصول کیے، حالانکہ سیبی اس وقت آئی سی آئی سی آئی کے خلاف شکایات پر کام کر رہی تھی۔
2۔ آئی سی آئی سی آئی بینک کی جانب سے وضاحت کے باوجود مادھبی پوری بُچ کے ساتھ مالی تعلقات کے حوالے سے اب تک کوئی مؤثر جواب نہیں مل سکا۔
3۔ مادھبی پوری بُچ نے 2018-2024 کے دوران اپنی پراپرٹی کو واک ہارٹ لمیٹڈ کی ذیلی کمپنی کو کرائے پر دیا، جو سیبی کے تحقیقات کے دائرے میں ہے۔
Published: undefined
4۔ مادھبی پوری بُچ کے جھوٹے دعوے کہ ان کی کمپنی، اگورا ایڈوائزری پرائیویٹ لمیٹڈ، سیبی میں شمولیت کے بعد ’غیرفعال‘ ہو گئی، کا پردہ فاش کیا گیا۔ حقیقت میں وہ ابھی بھی کمپنی کی 99 فیصد مالک ہیں، جس نے مشاورتی خدمات فراہم کرنا جاری رکھا اور 2016-2024 کے درمیان سیبی سے منسلک 6 کمپنیوں سے 2.95 کروڑ روپے حاصل کیے۔
5۔ ڈاکٹر ریڈی لیبارٹریز اور پڈی لائٹ نے اگورا ایڈوائزری پرائیویٹ لمیٹڈ کو رقم کی ادائیگی کی تصدیق کی ہے، جو کہ مفادات کے تصادم کے قواعد کی خلاف ورزی ہے۔ مہندرا اینڈ مہندرا کو وضاحت کرنی چاہیے کہ آیا انہوں نے دھول بُچ اور اگورا ایڈوائزری کو بڑی رقم کی ادائیگی کی ہے اور کیا انہوں نے عوامی پیسے کی منتقلی سے پہلے کے وائی سی اور مناسب دیکھ بھال کے اصولوں پر عمل کیا؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined