ملک کی معیشت پر چھائے بحران کا اثر گجرات کی ہیرا منڈی تک پہنچ گیا ہے۔ گزشتہ کچھ مہینوں کے دوران یہاں کی 40 فیصد فیکٹریوں میں کام ٹھپ ہو گیا ہے۔ اس وجہ سے ہیرا کاروبار سے جڑے تقریباً 60 ہزار لوگوں کی ملازمتیں چلی گئی ہیں۔ اس کے پیچھے سال 2016 میں نافذ نوٹ بندی اور پھر اس کے بعد آئی جی ایس ٹی کو مانا جاتا ہے۔
Published: 30 Aug 2019, 12:10 PM IST
گجرات کے سورت کو ہیرا کاروبار کا سب سے بڑا ہَب مانا جاتا ہے۔ کاروباریوں کے مطابق نومبر 2016 میں نوٹ بندی کے بعد سے ہی حالات کافی مشکل ہو گئے تھے۔ پھر اس کے بعد جولائی 2017 میں جی ایس ٹی اور کچھ ہی مہینے بعد فروری 2018 میں نیرو مودی، میہل چوکسی کے بینک گھوٹالوں نے اس کاروبار کی کمر توڑ دی۔ گجرات کے ہی امریلی اور بھاؤ نگر میں بھی بڑے پیمانے پر ہیرے کی کٹنگ اور پالیشنگ ک اکام ہوتا ہے، لیکن وہاں بھی کاروبار میں سستی ہے۔
Published: 30 Aug 2019, 12:10 PM IST
ہیرا کاروبار میں اس بحران کی ایک اور بڑی وجہ ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے پوری دنیا میں ہندوستانی ہیرے کی طلب کم ہوتی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہندوستانی ہیروں کی چین میں طلب 20 فیصد کم ہوئی ہے۔ جب کہ خلیج ممالک، یورپ اور امریکہ میں بھی طلب کم ہوئی ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے رواں مالی سال کے شروعاتی چار مہینوں میں ملک کے ہیرا کاروبار میں 15.11 فیصد کی گراوٹ دیکھنے کو ملی ہے۔ اس کے ساتھ ہی جولائی میں کَٹ پالش ہیرے کی برآمدگی 18.15 فیصد کم ہو گئی ہے۔
Published: 30 Aug 2019, 12:10 PM IST
اعداد و شمار کے مطابق اس سال جولائی میں صرف 18633.10 کروڑ روپے کے ہیرے کی برآمدگی ہوئی، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے 11.08 فیصد کم ہے۔ گزشتہ سال اسی مہینے 84272.30 کروڑ روپے کی برآمدگی ہوئی تھی۔ ایسا تب ہے جب ہندوستان دنیا میں رَف ڈائمنڈ کی کٹنگ اور پالشنگ کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ دنیا کے 15 میں سے 14 رَف ڈائمنڈ کی پالش یہیں ہوتی ہے۔
Published: 30 Aug 2019, 12:10 PM IST
غور طلب ہے کہ ہیرے کے کاروبار سے تنہا گجرات میں 20 لاکھ لوگ جڑے ہیں، جس میں سے تقریباً 8 لاکھ لوگ ہیرے کی کٹنگ اور پالیشنگ کے کام میں لگے ہیں۔ معاشی بحران کے برے دور سے گزر رہی کئی کمپنیاں آج کل صرف ایک شفٹ میں کام کرا رہی ہیں۔ جب کہ عام طور پر ان کمپنیوں میں تین شفٹوں میں کام ہوتا تھا۔ اس دوران ہیرے کی قیمت میں بھی 6 سے 10 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔
Published: 30 Aug 2019, 12:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 Aug 2019, 12:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز