ممبئی: ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے گورنر شکتی کانت داس نے جمعہ کو کرپٹو کرنسیوں پر مکمل پابندی لگانے کی اپنی اپیل کو کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ کرپٹو جوئے کے سوا کچھ نہیں ہے اور اس کی نام نہاد قیمت محض ایک دھوکہ ہے۔ آر بی آئی نے حال ہی میں اپنی ڈیجیٹل کرنسی (سینٹرل بینک ڈیجیٹل کرنسی) کو ’ای-روپے‘ کی شکل میں متعارف کرایا ہے تاکہ کرپٹو کرنسیوں پر لگام لگائی جا سکے اور دیگر مرکزی بینکوں پر برتری حاصل کی جا سکے۔
Published: undefined
شکتی کانت داس نے جمعہ کو یہاں میڈیا ہاؤس کے ایک پروگرام میں کہا کہ کرپٹو کرنسی کے حامی اسے اثاثہ یا مالیاتی مصنوعات کہتے ہیں لیکن اس کی کوئی موروثی قدر نہیں ہے۔ ایک 'ٹیولپ' بھی نہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ پچھلی صدی کے آغاز میں ٹیولپ پھول کی مانگ بہت بڑھ گئی تھی اور اس کی قیمت آسمان پر پہنچ گئی تھی۔ لوگ کسی بھی قیمت پر ٹیولپس حاصل کرنا چاہتے تھے۔
Published: undefined
گورنر نے کہا ’’ہر اثاثہ، ہر مالیاتی پروڈکٹ کی کوئی نہ کوئی بنیادی قیمت ہونی چاہیے لیکن کرپٹو کے معاملے میں کوئی موروثی قدر نہیں ہے۔ یہاں تک کہ ایک ٹیولپ بھی نہیں اور کرپٹو کی مارکیٹ ویلیو میں اضافہ محض ایک دھوکہ ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اسے بہت واضح طور پر کہیں تو یہ ایک جوا ہے۔
آر بی آئی کے گورنر نے اصرار کیا کہ ہم اپنے ملک میں جوئے کی اجازت نہیں دیتے اور اگر آپ جوئے کی اجازت دینا چاہتے ہیں تو پھر اسے جوا ہی سمجھیں اور جوئے کے اصول بھی طے کریں لیکن کرپٹو مالیاتی مصنوعات نہیں ہے۔
Published: undefined
سادہ زبان میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ کرپٹو کرنسی ایک ڈیجیٹل یا ورچوئل کرنسی ہے۔ یہ ورچوئل کرنسی خفیہ نگاری کے ذریعے محفوظ ہے۔ اس کرنسی کے ذریعے صرف آن لائن لین دین کیا جا سکتا ہے، اس میں کسی تیسرے فریق کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ کرپٹو کرنسی پر کسی ملک کی حکومت یا بینک کا کوئی کنٹرول نہیں ہے اور نہ ہی کوئی اتھارٹی کرپٹو کرنسی کی قیمت کا فیصلہ کر سکتی ہے۔ آج دنیا میں کرپٹو کرنسی کی سینکڑوں شکلیں موجود ہیں اور بِٹکوئن، ایتھر، لائٹکوئن اور مونارو کچھ مشہور کرپٹو کرنسی ہیں۔
Published: undefined
بٹکوائن کو دنیا کی پہلی کرپٹو کرنسی سمجھا جاتا ہے اور اسے 2009 میں ساتوشی ناکاموتو نے تیار کیا تھا۔ یہ ایک غیر مرکزی کرنسی ہے، یعنی اس پر کسی حکومت یا ادارے کا کنٹرول نہیں ہے۔ قیمت میں مسلسل اضافے کی وجہ سے لوگوں میں اس کرنسی کی طرف بہت زیادہ کشش ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined