صنعت و حرفت

کورونا: طویل مدتی لاک ڈاؤن سے 50 فیصد ریسٹورینٹ ہو جائیں گے بند، لاکھوں لوگ ہوں گے بے روزگار!

لاک ڈاؤن کی وجہ سے زیادہ تر ریسٹورینٹ کے دروازے بند ہیں۔ اس کا اثر فوڈ ڈیلیوری کاروبار پر بھی بہت زیادہ پڑا ہے۔ اگر یہ لاک ڈاؤن جاری رہا تو خدشہ ہے کہ 50 فیصد ریسٹورینٹ ہمیشہ کے لیے بند ہو جائیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کورونا نے پوری دنیا کے کاروبار کو ٹھپ کر کے رکھ دیا ہے۔ ہندوستان میں بھی اس وائرس کی وجہ سے کئی سیکٹر پوری طرح سے تباہ ہونے کے دہانے پر ہیں۔ اس کا سب سے زیادہ اثر فوڈ اور ٹریول انڈسٹری پر پڑا ہے۔ ہندی نیوز پورٹل 'آج تک' پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق اس سال فوڈ انڈسٹری کو 80 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو سکتا ہے۔ اتنا ہی نہیں، اگر لاک ڈاؤن طویل مدتی رہا تو ملک کے 50 فیصد ریسٹورینٹ ہمیشہ کے لیے بند ہو سکتے ہیں۔

Published: undefined

لاک ڈاؤن سے آن لائن فوڈ ڈیلیوری کرنے والی کمپنیوں کا کام بہت کم ہو گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق فوڈ ڈیلیوری چین زومیٹو اور سویگی کا کاروبار 90 فیصد تک گھٹ گیا ہے۔ نیشنل ریسٹورینٹ ایسوسی ایشن آف انڈیا (این آر اے آئی) کا اندازہ ہے کہ کورونا کی وجہ سے اس کے 5 لاکھ اراکین کو سال 2020 میں 80 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو سکتا ہے۔ این آر اے آئی نے مکان مالکوں، مال وغیرہ کے مالکوں سے گزارش کی ہے کہ وہ جون تک ریسٹورینٹ مالکان سے کرایہ اور دیکھ بھال کرنے کی اجرت نہ مانگیں۔

Published: undefined

لاک ڈاؤن کی وجہ سے بیشتر ریسٹورینٹ اس وقت بند پڑے ہیں۔ اس کا اثر فوڈ ڈیلیوری کاروبار پر بہت زیادہ پڑا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ فوڈ ڈیلیوری کا کاروبار پوری طرح سے ریسٹورینٹ پر ہی منحصر ہے۔ ذرائع کے مطابق ان ریسٹورینٹس کے بند ہونے کی وجہ سے فوڈ ڈیلیوری کاروبار بھی بیٹھ گیا ہے۔ زومیٹو اور سویگی کا بزنس تو پہلے کے مقابلے محض 10 فیصد رہ گیا ہے۔ ریسٹورینٹ سیکٹر میں تقریباً 73 لاکھ لوگوں کو روزگار ملا ہوا ہے اور این آر اے آئی کا اندازہ ہے کہ شروعاتی دور میں ہی تقریباً 15 لاکھ لوگ بے روزگار ہو سکتے ہیں۔

Published: undefined

ایک رپورٹ کے مطابق چین میں کورونا کے بعد جب بازار کھلے تو ریسٹورینٹ کا کاروبار پہلے کے مقابلے ایک تہائی کم ہو گیا۔ چین کے اس اعداد و شمار کو دیکھ کر ہندوستان کی حالت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ویسے بھی ہندوستان میں کم ہی لوگ باہر کا کھانا پسند کرتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق چین میں اوسط ایک شخص مہینے میں 28 بار باہر کھانا کھاتا ہے جب کہ ہندوستان میں یہ اوسط 4 سے بھی کم ہے۔ ایسے میں کورونا کے بعد جب ہندوستان میں بازار کھلیں گے تو کاروبار کا کیا حشر ہوگا، اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined