نئی دہلی: جنوبی افریقہ میں پائے جانے والے کورونا کے نئے ویرینٹ ’اومیکرون’ نے دنیا بھر میں ایک مرتبہ پھر دہشت پیدا کر دی ہے۔ امریکہ سمیت کئی ممالک نے غیر ملکی مسافروں پر پابندی عائد کر دی ہے اور ہندوستان میں بھی اس ویرینٹ کے پیش نظر اقدامات لئے جا رہے ہیں۔ گزشتہ روز وزیر اعظم نریندر مودی نے کورونا پر اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا، وہیں کئی ریاستوں کی جانب سے احتیاطی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹ کے مطابق اومیکرون جنوبی افریقہ، بلجیم، ہانگ کانگ، بوتسوانا سمیت کئی ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ کورونا کے اس نئے ویرینٹ کو کورونا کی دوسری لہر میں ہندوستان میں تباہی مچانے والے ڈیلٹا ویرینٹ سے زیادہ خطرناک قرار دیا جا رہا ہے۔ تشویش ناک بات یہ ہے کہ اومیکرون کے 30 زیادہ میوٹیشن کی دریافت کی جا چکی ہے جبکہ ڈیلٹا ویریٹ کے صرف 15 میوٹیشن ہی پائے گئے تھے، لہذا یہ ویرینٹ زیادہ مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے بھی اس ویرینٹ کو تشویش ناک قرار دے دیا ہے۔
Published: undefined
میدانتا میڈی سٹی کے چیئرمین اور مشہور ماہر امراض قلب ڈاکٹر نریش تریہن نے ’آج تک‘ سے بات کرتے ہوئے لوگوں کو محتاط رہنے کی صلاح دی ہے اور کہا ہے کہ ویکسین کی امیونٹی پر منحصر نہ رہیں۔ انہوں نے کہا، خدشہ ہے کہ کہیں یہ ویرینٹ ویکسین سے حاصل شدہ قوت مدافعت پر حاوی نہ ہو جائے۔ تاہم، اچھی بات یہ ہے کہ کورونا کے اس نئے ویرینٹ کا آر ٹی پی سی آر کے ذریعے پتا لگایا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر تریہن نے کہا، ’’اومیکرون ویرینٹ کے حوالہ سے انتباہ مل گیا ہے، لہذا ضروری ہے حکومتیں، ڈاکٹرز، ہیلتھ کیئر ورکرز سمیت دوسرے ذمہ دار لوگ یکجا ہو کر منصوبہ بندی کریں۔ مثلاً نئے ویرینٹ سے نبردآزما ممالک سے آنے والے مسافروں پر فوری پابندی عائد کی جانی چاہئے۔ یعنی دسمبر سے بحال ہونے جا رہی بین الاقوامی پروازوں پر از سر نو غور کرنا ہوگا۔
Published: undefined
ڈاکٹر تریہن کے مطابق کورونا کیسز کم ہونے کی وجہ سے ملک میں لوگوں نے پھر شادی، پارٹی اور عوامی مقامات پر بغیر ماسک پہنے جانا شروع کر دیا ہے لیکن اب سبھی کو کورونا بحران کے وقت والی احتیاط برتنی ہوگی۔ اگر چار-چھ ہفتے ماسک سمیت کورونا سے متعلق دوسرے اصولوں پر صحیح طریقہ سے عمل کیا جائے تو خطرہ کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز