بیجنگ: پچھلے سال چینی اقتصادی شرح نمو چھ اعشاریہ ایک فیصد ہی رہی، جو گزشتہ 29 برسوں کی کم ترین شرح ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ کا شاخسانہ ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ چین اس وقت دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہے اور اقتصادی ترقی کی شرح بہتر کرنے کیلئے اس نےپچھلے دو برسوں میں کئی اہم اقدامات بھی کئے تھے۔باوجودیکہ گزشتہ سال چین کی اقتصادی شرح نمو چھ اعشاریہ ایک فیصد رہی جو 1990 سے اب تک کی سب سے کم شرح ہے۔شماریات کےچینی قومی ادارے کی جاری رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس چین نے ترقی کی شرح میں کمی کا نادازہ لگا کر ہی اس کے تخمینے کو چھ اعشاریہ صفر اور چھ اعشاریہ پانچ فیصد کے درمیان ہی رکھا تھا اور ایک سرکاری بیان میں کہا بھی تھا کہ معیشت کو دباؤ اور عدم استحکام جیسے خطرات کا سامنا ہے۔
Published: undefined
اس رخ پر ماہرین کا کہنا یہ ہے کہ چین میں ایک طرف تو ملکی صارفین کی جانب سے اشیاء کی مانگ میں کمی آئی ہے، دوسری طرف امریکہ کے ساتھ تجارتی کشیدگی نے چین کی معاشی ترقی کی رفتار کو منفی طور پر متاثر کیا ہے۔
Published: undefined
صدر امریکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی اشیاء پر اضافی ٹیکس عائد کر دینے سے چینی برآمدات پر منفی اثر پڑا۔ اس کے باوجود بعض اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اور چین کے مابین تجارتی جنگ سے چینی معیشت پر جس قدر بڑے پیمانے پر اثر پڑنے کا اندیشہ تھا اتنا اثر نہیں پڑا اور اگر دنیا کی دوسری بڑی معیشتوں سے موازنہ کیا جائے تو اس کے مقابلے میں چین اب بھی کافی آگے ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined