نئی دہلی: مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے پیر کے روز کہا کہ ریاستوں کے جی ایس ٹی آمدنی کے نقصان کی تلافی کے لئے مرکزی حکومت بازار سے قرض نہیں لے سکتی، کیونکہ اس سے بازار میں قرض کی لاگت بڑھ سکتی ہے۔ انہوں نئے کہا کہ اگر ریاستیں خود مستقبل میں ہونے والی جی ایس ٹی آمدنی کے عوض قرض اٹھاتے ہیں تو ایسا نہیں ہوگا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ریاستوں کے قرض لینے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ صورت حال افرا تفری والی ہو جائے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم ریاستوں کو سہولت دیں گے جس سے کچھ ریاستوں کو اونچی شرحوں پر سود کی ادائیگی کرنا پڑے گی اور باقی ریاستوں کو مناسب شرحوں پر قرض حاصل ہو سکے گا۔
Published: undefined
جی ایس ٹی کونس کی میٹنگ کے بعد نرملا سیتارمن نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ریاستوں کو جی ایس ٹی آمدنی میں ہونے والے نقصان کی تلافی سرچارج میں بھی کمی آنے کے مدنظر بازار سے قرض لیکر نقصان کی بھرپائی کرنے کے متبادل طریقہ کار پر ریاستوں کے مابین اتفاق رائے نہیں ہو سکا، جبکہ ریاستیں جولائی 2022 کے بعد بھی جی ایس ٹی نقصان تلافی سرچارج لگانے پر رضامند ہو گئی ہیں۔
Published: undefined
دیر شام تک چلی میٹنگ کے بعد وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ گزشتہ پانچ اکتوبر کو ہوئی میٹنگ میں ایک ایجنڈہ پر فیصلہ نہیں کیا جاسکا تھا اور آج اسی ایجنڈہ پر میٹنگ تھی لیکن اس میں بھی کوئی رضامندی نہیں ہوسکی۔
انہوں نے کہا کہ حالانکہ 21 ریاستیں بازار سے قرض کے ذریعہ نقصان تلافی سرچارج کی کمی بھر پائی کرنے پر رضامند ہیں اور وہ بازار سے قرض بھی لے رہی ہیں۔ اس قرض کو ادا کرنے کے لئے جولائی 2022 کے بعد بی جی ایس ٹی نقصان تلافی سرچارج لگانے پر رضامندی ہوئی ہے اور اس رقم سے صرف قرض کی ادائیگی کی جائے گی۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ تمام ریاستوں سے اس متبادل کو منتخب کرنے کے لئے کہا گیا ہے لیکن کچھ ریاستیں اس پر رضامند نہیں ہوئیں۔ جو ریاستیں بازار سے قرض لیکر نقصان کی تلافی کر رہی ہیں اور قرض کی ادائیگی نقصان تلافی سرچارج سے ہی کی جائے گی۔ اس کے لئے ریاستوں پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ صارفین کی مانگ بڑھانے اور سرمایہ اخراجات کے اقدامات کی ریاستوں نے تعریف کی ہے۔ انہوں نے ریاستوں سے بھی اپنے ملازمین کو اس طرح کی پیش کرنے کی اپیل کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز