اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی)کے چیئرمین رجنیش کمار کا کہنا ہے کہ ملک کے کچھ حصوں میں پیدا ہوئے نقدی کے مسئلہ کے لئے لوگ ذمہ دار ہیں۔ رجنیش کمار نے ایک اجلاس کے دوران یہ بات کہی۔
نقدی بحران پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں رجنیشن نے کہاکہ ’’اس کے لئے لوگ ذمہ دار ہیں ۔ہم بینک سے پیسے نکال رہے ہیں، لیکن اسے واپس بینک میں جمع نہیں کرارہے ہیں۔ ایسی صورت میں اتنے بڑے ملک میں کتنے بھی نوٹ کم پڑ جائیں گے۔‘‘
ملک کے سب سے بڑے بینک کے سربراہ نے کہا کہ اس کے علاوہ نقدی کی کمی کے کچھ دیگر اسباب بھی ہوسکتے ہیں۔گزشتہ دوسہ ماہیوں میں معیشت کی رفتاربڑھی ہے۔ اس سے لوگوں نے زیادہ پیسے نکالے ہیں۔ ساتھ ہی ایک طرف کسانوں کو انکی فصل کی ادائیگی کے لئے آڑھتی پیسے نکال رہے ہیں تودوسری طرف کسان بھی اگلی فصل کی تیاری کےلئے پیسے نکال رہے ہیں۔ کمار نے حالانکہ یہ بھی کہاکہ اس کی کوئی ایک وجہ بتانا مشکل ہے اور ہم صرف اندازہ ہی لگاسکتے ہیں ۔
(یو این آئی)
Published: 19 Apr 2018, 6:40 AM IST
نقدی بحران کے حوالے سے ایس بی آئی کی ایک رپورٹ منظر عام پر آئی ہے جو نقدی بحران کی حقیقت بیان کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں جتنی نقد کی آمد ہونی چاہئے تھی اتنی نہیں ہوئی اور نتیجتاً 70 ہزار کروڑ کی کمی بنی ہوئی ہے۔ ایس بی آئی کا کہنا ہے کہ کیش لیس لین دین میں کمی آئی ہے جس کی وجہ سے یہ صورت حال پیدا ہوئی ہے۔
Published: 19 Apr 2018, 6:40 AM IST
ایس بی آئی کا کہنا ہے کہ موجودہ وقت میں نقدی کی جو کمی محسوس کی جا رہی ہے اس کی وجہ 200 روپے کے نوٹوں کی چھپائی میں تیزی لانا ہو سکتی ہے۔ جس کے بعد چھوٹے نوٹوں کی مانگ میں تبدیلی آئی اور بڑے نوٹوں کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے ان کا استعمال کیا جانے لگا۔ علاوہ ازیں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اے ٹی ایم کو وقت وقت پر پُر کرنا ہوتا ہے اس وجہ سے بھی نقدی کی قلت میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
Published: 19 Apr 2018, 6:40 AM IST
کانگریس ترجمان پرینکا چترویدی نے پریس کانفرنس میں الزام لگایا کہ نریندر مودی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے یہ دقت پیدا ہوئی ہے اور ملک کی مختلف ریاستوں کے اے ٹی ایم میں نقد ی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’بی جے پی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ ملک ’کیش لیس‘ ہوگا اور یہ واقعی میں اب ہوچکا ہے اور بی جے پی سب سے بڑی نقد والی پارٹی بن چکی ہے۔‘‘
Published: 19 Apr 2018, 6:40 AM IST
انہوں نے نومبر 2016 میں ہوئی نوٹ بندی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت نے اس کے پیچھے بدعنوانی کو ختم کرنے کا حوالہ دیا تھا لیکن اس کے بعد بدعنوانی میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ کانگریس ترجمان نے کہا کہ ’’بدعنوانی کو دور کرنے کے بجائے بی جے پی کے اثاثوں اور اسے ملنے والے چندے میں 80 گنا بڑھوتری ہوئی ہے اور ہر كوئی آسانی سے سمجھ سکتا ہے کہ فی الحال فائدہ کس کوہوا ہے۔ ملک کی متعدد ریاستوں کے اے ٹی ایم میں نقد رقم کی کمی کا بحران اچانک پیدا نہیں ہوا ہے بلکہ یہ مرکزی حکومت کی منظم سازش ہے۔‘‘
Published: 19 Apr 2018, 6:40 AM IST
کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے آج یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ ملک میں اے ٹی ایم خالی پڑے ہیں اور حکومت بہانے بنانے میں لگی ہوئی ہے۔ وہ 24 گھنٹے مختلف مسائل پر سیاست کر رہی ہے اور عوام کے مسائل کو حل کرنے پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔
کھیڑا نے کہا کہ اس وقت بینکوں کو روزانہ نقد رقم کی ضرورت کا چھٹا حصہ ہی فراہم کیا جا رہا ہے۔
Published: 19 Apr 2018, 6:40 AM IST
انہوں نے کہا کہ حکومت سے جب اس سلسلے میں پوچھا جا تا ہے تو اس کے پاس یہ کہنے کے علاوہ اور کوئی جواب نہیں ہے کہ یہ عارضی بحران ہے۔ موجودہ حالات میں لوگ بینکوں میں جمع اپنے پیسے کے لئے بھی غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بینکو ں کی منفعت بخش پراپرٹی (این پی اے) 4.8 لاکھ کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔ پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی نے کل ریزرو بینک کے گورنر سے بڑھتے این پی اے پر سوال بھی پو چھا ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ ریزرو بینک کافی لمبا وقت گزر جانے کے بعد بھی ملک کو اب تک یہ نہیں بتا پایا ہے کہ نوٹ بندی کے بعد کتنی رقم بینکو ں میں واپس آئی ہے۔
(یو این آئی)
Published: 19 Apr 2018, 6:40 AM IST
اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے چیف جنرل منیجر سوامی ناتھن نے کہا ہے کہ نقد رقم فراہم کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہے۔ حیدرآباد میں جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ بینک نے پہلے ہی کیاش منیجمنٹ کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے اور تلنگانہ میں نقدی کی صورتحال کوبہتربنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ حکومت ہند، ریزروبینک اور دیگر بینک مشترکہ طورپراقدامات کررہے ہیں تاکہ تلنگانہ جیسی ریاستوں میں نقدی کی قلت کے مسئلہ سے نمٹا جاسکے۔
(یو این آئی)
Published: 19 Apr 2018, 6:40 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Apr 2018, 6:40 AM IST