نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر اور قومی پسماندہ ذات و قبائل و پسماندہ زمرے کمیشن کے سابق صدر پی ایل پونیا نے سنیچر کو پیش کئے گئے 21۔2020 کےعام بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں سماج کے پسماندہ طبقے کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
Published: undefined
پونیا نے پارلیمنٹ کے احاطے میں نامہ نگاروں سے کہا ہےکہ پسماندہ ذات وقبائل اور پسماندہ زمرے کے بجٹ کو ملادیا گیاہے۔ ان دونوں طبقوں کے لئے 85 ہزار کروڑ روپے کا ہی بجٹ مختص کیا گیا ہے، ان زمروں کی اتنی بڑی آبادی کےلئے یہ رقم بہت ہی کم ہے۔ اس سے پہلے ان زمروں کےلئے بجٹ الگ الگ ہوتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس کےمعاملے میں بھی پرانا نظام اور نئے نظام کے متبادل رکھےگئے ہیں۔ جو مغالطہ پیدا کرتا ہے۔ ٹیکس ماہرین کے مطابق نئے نظام سے ٹیکس دہندگان کو کچھ خاص فائدہ نہیں ہونے والا نہیں ہے۔
Published: undefined
راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ پونیا نے کہا کہ بجٹ میں کہا گیا ہے کہ 27 کروڑ لوگوں کو غریبی کی سطح سے اوپر لایا گیا ہے لیکن یہ کیسے اور کب کیا گیا ہے، یہ کسی کو نہیں معلوم ہے۔ انہوںنے کہا ہےکہ بجٹ میں کہا گیا ہےکہ بینکوںمیں جمع کئے گئے پانچ لاکھ روپے پر حکومت کی گارنٹی ہے،اس سے اوپر کی نہیں،اس کا مطلب ہے کہ پانچ لاکھ روپے سے اوپر بینک میں رکھتے ہیں تو خطرہ برقرار رہے گا۔ ایسی صورت میں پانچ لاکھ روپے سے زیادہ رقم بینکوں میں کون رکھنا چاہے گا۔
Published: undefined
انہوں نے لائف انشورنس آف انڈیا اور آئی ڈی بی آئی بینک کی سرکاری ہولڈنگ بیچنے کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ سب کچھ نجی شعبہ کے حوالے کیا جارہا ہے۔ حکومت کا خزانہ خالی ہے ایسی صورت حال میں اپنی ناکامیابیاں چھپانے کےلئے سرکاری کمپنیوں کی ہولڈنگ بیچنا تو خرچ چلانے کے واسطے گھر کے برتن بیچنے والی بات ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined