صنعت و حرفت

شیئر بازار میں ’بلیک منڈے‘، ہندوستان ہی نہیں جاپان اور امریکہ سمیت کئی ممالک میں کہرام جیسی حالت

امریکہ میں ملازمت سے متعلق ایک اعداد و شمار جاری کیا گیا ہے اور لوگوں کی امید کے مطابق بے روزگاری شرح 3 سال کی اعلیٰ سطح پر پہنچ گئی، اسی کے نتیجۂ کار دنیا بھر میں شیئر بازار کی حالت خستہ ہے۔

شیئر بازار
شیئر بازار 

ہندوستانی شیئر مارکیٹ کو اس وقت 4 سال کی سب سے بڑی گراوٹ کا سامنا ہے۔ لیکن اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ صرف ہندوستان میں ہی ایسا ہو رہا ہے، تو آپ غلط ہیں۔ دنیا کے کئی ممالک میں پیر کے روز شیئر مارکیٹ اوندھے منھ گر گیا۔ یعنی شیئر مارکیٹ کے لیے آج کا دن ’بلیک منڈے‘ ثابت ہوا ہے اور سوشل میڈیا پر ’ہیش ٹیگ بلیک منڈے‘ ٹرینڈ بھی کر رہا ہے۔ آئیے ہم یہاں اختصار کے ساتھ یہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ دنیا بھر کے شیئر مارکیٹس میں ایسی بدحالی اور کہرام والا ماحول کیوں دیکھنے کو مل رہا ہے؟ آخر وہ کیا وجہ ہے جس کی زد میں ہندوستان کے ساتھ ساتھ امریکہ، جاپان، چین سمیت کئی ممالک آ چکے ہیں۔

Published: undefined

دراصل امریکہ میں گزشتہ جمعہ کو ملازمت سے متعلق اعداد و شمار جاری کیے گئے تھے۔ ان اعداد و شمار میں لوگوں کی امید کے مطابق ملازمت میں کمی کی بات سامنے آئی تھی۔ لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ رپورٹ کے مطابق ملازمت نہ ملنے سے شرح بے روزگاری 3 سال کی اعلیٰ سطح پر پہنچ گئی۔ اس رپورٹ کے مطابق امریکہ میں اقتصادی بحران کے اندیشہ نے ایک بار پھر زور پکڑ لیا ہے۔ اسی کا منفی اثر مختلف ممالک کے شیئر مارکیٹس پر دکھائی دے رہا ہے۔

Published: undefined

شرح بے روزگاری سے متعلق رپورٹ سے امریکی بازار میں تو ایک زلزلہ سا آ گیا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ امریکہ میں مالی بحران پیدا ہوتا ہے تو اسے عالمی بحران کی شکل میں دیکھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ کی اس خبر نے ہندوستان کے ساتھ ساتھ کچھ دیگر ممالک کے لیے بھی زہر کا کام کیا ہے۔ پیر کے روز ہندوستانی شیئر بازار نے تو گزشتہ چار سالوں میں ایک دن کی سب سے بڑی گراوٹ دیکھی ہے۔ حالانکہ لوک سبھا انتخاب کے نتائج کے دن بھی بازار بری طرح زوال کا شکار ہوا تھا، اور اس ایک دن کو چھوڑ دیا جائے تو پیر کے روز مارچ 2020 کے بعد سب سے بڑی گراوٹ درج کی گئی ہے۔

Published: undefined

جاپان کے شیئر مارکیٹ پر نظر ڈالیں تو وہاں تاریخ کی سب سے بڑی گراوٹ دیکھنے کو ملی ہے۔ جاپان کا بنچ مارک نکئی 225 انڈیکس 4451 پوائنٹس کی گراوٹ کے ساتھ بند ہوا۔ یہ نمبر کے حساب سے اس کی اب تک کی سب سے بڑی گراوٹ ہے۔ عالم یہ ہو گیا کہ جاپان اور کوریا مارکیٹ کی ٹریڈنگ تھوڑی دیر کے لیے روکنی پڑ گئی۔ جاپان کے بعد کوریا کی بات کریں تو کوریا ایکسچینج کے بنچ مارک ’کوسپی‘ میں 8 فیصد سے زیادہ گراوٹ کے بعد کچھ دیر کے لیے ٹریڈنگ روکنی پڑی۔ تائیوان کا ’تائیکس‘ انڈیکس بھی 8.4 فیصد گر کر بند ہوا جو اس کی اب تک کی سب سے بڑی گراوٹ ہے۔ علاوہ ازیں آسٹریلیا کے ایس اینڈ پی/اے ایس ایکس 200 انڈیکس میں 3.6 فیصد گراوٹ آئی ہے۔ ہانگ کانگ کے ’ہینگ سینگ‘ انڈیکس میں 2.6 فیصد اور چین کے ’شنگھائی کمپوزٹ‘ میں 1.2 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined