چارو پرگیہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیگل سیل کی قومی انچارج ہیں۔ انھوں نے بریٹینیا کمپنی کی ایک سالانہ رپورٹ کا ڈاٹا اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کیا ہے۔ اس میں دلچسپ بات یہ ہے کہ سال 19-2018 کی بریٹینیا کی یہ سالانہ رپورٹ پیش کر کے انھوں نے ’پارلے‘ کے ایک ایگزیکٹیو افسر کے اس بیان کو جھٹلانے کی کوشش کی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ کمپنی خسارے میں چل رہی ہے اور اس کے 10 ہزار ملازموں کو آئندہ دنوں میں نکالا جا سکتا ہے۔
Published: 23 Aug 2019, 8:10 PM IST
دراصل ’پارلے‘ کمپنی کے کیٹگری ہیڈ مینک شاہ کے حوالے سے ایک انگریزی اخبار نے رپورٹ شائع کی تھی۔ اس رپورٹ کے مطابق مینک شاہ کا کہنا ہے کہ ’’پارلے کمپنی کے پروڈکٹس کے استعمال سستی دیکھنے کو مل رہی ہے اور یہ سستی جی ایس ٹی کی وجہ سے ہے۔‘‘ رپورٹ کے مطابق مینک شاہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’ہم لگاتار حکومت سے بسکٹ پر جی ایس ٹی گھٹانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اگر حکومت نے ہماری بات نہیں مانی یا کوئی متبادل نہیں بتایا تو ہمیں مجبوراً 8 سے 10 ہزار لوگوں کی چھنٹنی کرنی پڑ سکتی ہے۔‘‘
Published: 23 Aug 2019, 8:10 PM IST
مینک شاہ کے اسی بیان کو غلط ثابت کرنے کے لیے بی جے پی لیگل سیل انچارج چارو پرگیہ نے ایک ٹوئٹ کیا جس میں ایک رپورٹ کا حوالہ پیش کرتے ہوئے انھوں نے لکھا کہ ’’19-2018 کی ان (پارلے کمپنی) کی سالانہ رپورٹ دیکھیے۔ ان کے پاس 4480 ملازمین ہیں۔ وہ آخر کس طرح 10 ہزار ملازمین کو ہٹانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔‘‘ اس ٹوئٹ میں وہ سالانہ رپورٹ پارلے کا بتا رہی ہیں، لیکن جو اسکرین شاٹ انھوں نے پیش کیا ہے اس میں یہ صاف نظر آ رہا ہے کہ رپورٹ پارلے کی نہیں ہے۔ پیش کردہ رپورٹ ’بریٹینیا‘ کمپنی کی ہے۔
Published: 23 Aug 2019, 8:10 PM IST
بی جے پی لیگل سیل انچارج کی اس غلطی کو سوشل میڈیا پر لوگوں نے وائرل کر دیا ہے اور کئی ایسے تبصرے آ رہے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ اگر بی جے پی لیگل سیل کی انچارج اتنا بڑا جھوٹ بول سکتی ہے تو پھر پارٹی پر کس طرح اعتبار کیا جا سکتا ہے۔ کچھ ٹوئٹر ہینڈل سے چارو پرگیہ کے ٹوئٹ کو ری-ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ان کا بیان حکومت کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگاتا ہے۔ چونکہ پی ایم مودی چارو پرگیہ کے ٹوئٹر ہینڈل کو فالو کرتے ہیں اس لیے ہوئی غلطی پر کافی ہنگامہ برپا ہے۔
Published: 23 Aug 2019, 8:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Aug 2019, 8:10 PM IST