نئی دہلی: اقتصادی سست روی کی وجہ سے مینوفیکچرنگ، زراعت اورکان اور کان کنی کے شعبے کی مایوس کن کارکردگی سے رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں ملک کا مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) شرح ترقی 6 سے زیادہ برسوں (26 سہ ماہیوں)کی نچلی سطح 4.5 فیصد پر آ گئی جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ 7.0 فیصد رہی تھی۔
Published: undefined
اس مدت میں گراس ویلو ایڈیڈ (جي وي اے) ترقی کی شرح 4.3 فیصد رہی جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ 6.9 فیصد رہی تھی۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی کی ترقی کی شرح 5.0 فیصد رہی تھی۔
Published: undefined
رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی کی جی ڈی پی شرح نمو جنوری مارچ 2013 کی سہ ماہی کے بعد سب سے نیچے کی سطح پر ہے۔ مرکزی دفتر شماریات کی طرف سے یہاں جاری اعداد و شمار کے مطابق اس سہ ماہی میں مینوفیکچرنگ کی سرگرمیوں میں منفی 0.4 فیصد اضافہ درج کیا گیا جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ 5.6 فیصد رہی تھی۔
Published: undefined
ملک میں مینوفیکچرنگ سرگرمیوں میں منفی اضافے دیکھے گئے ہیں جس کی وجہ ترقی پر بھاری دباؤ پڑا ہے۔ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہي میں زرعی شعبے کی ترقی کی شرح 2.1 فیصد رہی ہے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 4.9 فیصد رہی تھی۔
رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں 4.3 فیصد سے زائد کی ترقی کی شرح حاصل کرنے والے سیکٹروں میں ٹریڈ، ہوٹل، نقل و حمل، مواصلات اور نشریات سے منسلک سروسز، فنانس، رئیل اسٹیٹ اور پیشہ ورانہ سروسز اور عوامی گورننس ، دفاع اور دیگر سروسز شامل ہیں۔ اسی طرح سے بجلی، گیس پانی کی فراہمی اور دیگر یوٹیلٹی خدمات کی ترقی کی شرح 3.6 فیصد رہی جبکہ تعمیراتی سرگرمیوں میں 3.3 فیصد کی تیزی رہی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined