ملک کی اقتصادی صحت خراب ہے۔ مودی حکومت میں اگر کسی چیز سے سب سے زیادہ کھلواڑ ہوا ہے تو وہ ہے قومی معیشت۔ مالی سال 19-2018 ختم ہو رہا ہے اور اس سال ملک کو اقتصادی محاذ پر کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ کس شعبہ میں ملک کی اقتصادی صحت کا کیا حال ہے!
سی ایس او نے حال ہی میں صنعتی پیداوار سے متعلق اعداد و شمار جاری کیے ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ جنوری میں پیداوار کی شرح سست ہو کر 1.7 فیصد تک گر گئی۔ گزشتہ مالی سال کے مقابلہ یہ گراوٹ بہت زیادہ ہے۔ گزشتہ سال صنعتی پیداوار کی شرح 7.5 فیصد رہی تھی، جبکہ اپریل سے جنوری کے دوران ملک میں صنعتی پیداوار کی شرح 4.4 فیصد ہی رہ گئی ہے۔
ٹیکس ذخائر یعنی ٹیکس کلیکشن کے کم ہونے سے موجودہ مالی سال کے پہلے 11 مہینے میں قومی خسارہ بجٹ میں طے کیے گئے ہدف کا تقریباً 135 فیصد ہو گیا۔ سی اے جی کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے شروعاتی 11 مہینوں میں قومی خسارہ اس سال کے ہدف کا محض 120.3 فیصد تھا۔
قرض کے انتظام میں بھی حکومت کی کارکردگی بے حد خراب ہے۔ دسمبر کے مہینے میں وزارت مالیات کی ایک رپورٹ سے انکشاف ہوا کہ ستمبر کے اواخر تک حکومت کے قرض میں اضافہ ہو گیا۔ گزشتہ سال جون تک حکومت پر 79.8 لاکھ کروڑ روپے قرض تھا لیکن ستمبر 2018 تک یہ بڑھ کر 82 لاکھ کروڑ روپے ہو گیا۔ یعنی صرف 3 مہینے میں حکومت پر 2.2 لاکھ کروڑ روپے کا قرض بڑھ گیا۔
آدھی ادھوری تیاریوں سے نافذ کردہ جی ایس ٹی اور سیاسی انتظام کے مقصد سے کی گئی محکمہ انکم ٹیکس کی کارروائیوں کے سبب 19-2018 میں ڈائریکٹ ٹیکس کلیکشن سے ہونے والی حکومت کی آمدنی تقریباً 15 فیصد کم رہی ہے۔ حکومت نے اس مالی سال میں ٹیکس کے ذخائر کا ہدف تقریباً 12 لاکھ کروڑ روپے رکھا تھا لیکن 23 مارچ 2019 تک جمع اعداد بتاتے ہیں کہ حکومت اس ہدف میں پیچھے رہ گئی ہے۔ 23 مارچ تک کل براہ راست ٹیکس کا ذخیرہ 10211251 روپے ہی رہا۔ یہ اس ہدف کا 85 فیصد ہی ہے جو حکومت نے طے کیا تھا۔
Published: undefined
اسی طرح ڈائریکٹ ٹیکس کے تحت وصول کیا جانے والا جی ایس ٹی بھی اپنے ہدف سے پیچھے رہ گیا۔ حکومت نے موجودہ مالی سال میں جی ایس ٹی کے تحت ذخیرہ کا ہدف پہلے 13.71 لاکھ کروڑ طے کیا تھا، جسے بعد میں کم کر کے 11.47 لاکھ کروڑ روپے کر دیا گیا۔ لیکن یہ ہدف بھی حکومت حاصل نہیں کر پائی ہے۔ فروری تک جی ایس ٹی سے ہوئی آمدنی محض 10.70 لاکھ کروڑ ہی رہی۔
ملک کی معاشی ترقی کی رفتار بھی اس سال سست ہو گئی ہے۔ اس سال ملک کی شرح ترقی 7 فیصد رہنے کا امکان ہے، جبکہ گزشتہ سال مودی حکومت کی طرف سے بیس ایئر بدلنے کے بعد اعداد و شمارم میں کی گئی ہیر پھیر کے بعد یہ 7.2 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ مرکزی اسٹیٹکس آفس یعنی سی ایس او نے جو اعداد و شمار جاری کیے ہیں ان کے مطابق 19-2018 کی تیسری سہ ماہی میں شرح ترقی 6.6 فیصد رہی تھی جبکہ دوسری سہ ماہی میں یہ شرح 7 فیصد تھی۔ ابھی چوتھی سہ ماہی کے اعداد دستیاب نہیں ہیں، جس کے اپریل تک آنے کی امید ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق بیرونی پورٹ فولیو سرمایہ کاروں (ایف پی آئی) نے مارچ میں ابھی تک گھریلو پونجی بازار میں 38211 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔ بازار کے مطابق عالمی سطح پر کئی مرکزی بینکوں کی مانیٹری پالیسی میں تبدیلی آئی ہے، اس سے ہندوستان میں ایف پی آئی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے لیکن سال 19-2018 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں کل براہ راست بیرونی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) گزشتہ سال کے اسی دورانیہ کے مقابلہ 3 فیصد کی تنزلی کے ساتھ 46.62 ارب ڈالر رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined