ہندوستانی کی معیشت لگاتار زوال پذیر ہے۔ آٹو سیکٹر کی بدحالی سے اب کوئی بھی ناواقف نہیں ہے۔ اس سیکٹر سے ایک اور بری خبر سامنے آئی ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق معاشی بحران اور خستہ حالی سے پریشان ٹویوٹا اور ہونڈئی کمپنی نے بھی کار بنانا بند کر دیا ہے۔ اس سے سینکڑوں کی تعداد میں ملازمتیں ختم ہو گئی ہیں اور آگے کی راہ مزید مشکل نظر آ رہی ہے۔ معاشی شعبہ میں سستی کی وجہ سے سبھی متفکر ہیں اور اس سستی کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کار اور بائک کی فروخت گزشتہ دو دہائیوں میں سب سے نچلی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اس سال جولائی میں لگاتار نویں مہینے اسکار اور بائک وغیرہ کی فروخت میں گراوٹ دیکھنے کو ملی۔
Published: 23 Aug 2019, 12:10 PM IST
میڈیا ذرائع کے مطابق فروخت میں گراوٹ کا اثر اس سیکٹر میں ملازمت پر زبردست طریقے سے پڑ رہا ہے۔ جاپانی کار ساز کمپنی ٹویوٹا موٹر اور جنوبی کوریائی کمپنی ہونڈئی موٹر نے اس گراوٹ کو دیکھتے ہوئے گاڑیوں کے پروڈکشن کو ہی روک دیا ہے۔ حالات ایسے ہیں کہ کمپنیوں کو اپنی یونٹیں بند رکھنے کے لیے بھی مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی شفٹ میں کٹوتی بھی کی جا رہی ہے۔
Published: 23 Aug 2019, 12:10 PM IST
ایک خبر رساں ادارہ کا کہنا ہے کہ بحران کی حالت گہرانے کی وجہ سے کئی کمپنیوں نے پہلے ہی اپنے غیر مستقل ملازمین کی چھنٹنی کر دی ہے، اور اب یہ سلسلہ مزید دراز ہو سکتا ہے۔ ڈینسو کارپ کی ہندوستانی یونٹ جو کاروں کے لیے پاور ٹرین اور اے سی سسٹم بناتی ہے، نے اپنے مانیسر پلانٹ سے 350 غیر مستقل ملازمین کو نکال دیا ہے۔ ماروتی سوزوکی کی شراکت داری والی بیلسونیکا کمپنی نے بھی اپنے یہاں مانیسر میں 350 ملازمین کی چھٹی کر دی ہے۔ بیلسونیکا فیول ٹینک اور بریک پیڈ بناتی ہے۔ اس سے پہلےخبر یہ بھی آئی تھی کہ گاڑی بنانے والی کمپنیوں، گاڑی کے پرزے بنانے والی کمپنیوں اور ڈیلروں نے اپنے یہاں تقریباً 3.50 لاکھ ملازمتوں میں تخفیف کی ہے۔
Published: 23 Aug 2019, 12:10 PM IST
بہر حال، ٹویوٹا نے 13 اگست کو جاری نوٹس میں اپنے ملازمین سے کہا تھا کہ کمپنی بازار میں گاڑیوں کی کم طلب کو دیکھتے ہوئے بنگلورو پلانٹ میں 16 اور 17 اگست کو پروڈکشن نہیں کرے گی۔ کمپنی کے پاس ابھی 7000 گاڑیوں کا اسٹاک ہے۔ ٹویوٹا ہندوستانی یونٹ کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر این. راجہ نے اس سلسلے میں کہا کہ اسٹاک بڑھنے سے بچانے کے لیے اگست میں پانچ دن پروڈکشن نہیں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
Published: 23 Aug 2019, 12:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Aug 2019, 12:10 PM IST