صنعت و حرفت

اڈانی گروپ نے ہنڈن برگ کے الزامات کا مقابلہ کرنے کے لیے آڈٹ فرم گرانٹ تھورنٹن کی خدمات حاصل کیں

اڈانی گروپ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ ہنڈن برگ کی رپورٹ کے بعد تمام مسائل کے آزادانہ جائزے پر غور کر رہا ہے، دریں اثنا، گرانٹ تھورنٹن کی خدمات حاصل کرنے کی خبر موصول ہوئی

<div class="paragraphs"><p>اڈانی گروپ / Getty Images</p></div>

اڈانی گروپ / Getty Images

 
Prakash Singh

نئی دہلی: اڈانی گروپ نے اپنی کمپنیوں کے آڈٹ کے لیے اکاؤنٹنسی فرم گرانٹ تھورنٹن کی خدمات حاصل کی ہیں۔ ہندن برگ رپورٹ میں اکاؤنٹس اور گروپ کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کا الزام ہے۔ اس کے پیش نظر اڈانی گروپ نے اب یہ کام ایک آزاد آڈٹ فرم کو سونپا ہے۔

Published: undefined

ویب سائٹ moneycontrol.com کی ایک رپورٹ کے مطابق 24 جنوری کو جاری کی گئی ہنڈن برگ ریسرچ رپورٹ کے بعد اڈانی گروپ کی طرف سے یہ پہلا بڑا قدم ہے، جس میں کمپنی اپنی شفافیت ثابت کرنے کی کوشش کرے گی۔ ہنڈن برگ کی رپورٹ کے بعد سے کمپنی کے حصص میں بھونچال آیای ہوا ہے اور ان کی قیمتیں مسلسل گر رہی ہیں۔

Published: undefined

گوتم اڈانی کی زیرقیادت اڈانی گروپ نے واضح طور پر ہنڈن برگ کے الزامات کی تردید کی ہے لیکن سرمایہ کار ان الزامات سے پریشان ہیں۔ گزشتہ تین ہفتوں کے دوران گروپ کمپنیوں کے حصص میں 12 لاکھ کروڑ روپے تک کا نقصان ہوا ہے۔ اڈانی گروپ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ ہنڈن برگ کی رپورٹ کے بعد تمام مسائل کے آزادانہ جائزے پر غور کر رہا ہے، دریں اثنا، گرانٹ تھورنٹن کی خدمات حاصل کرنے کی خبر موصول ہوئی ہے۔

Published: undefined

ذرائع نے بتایا کہ گرانٹ تھورنٹن کو اڈانی گروپ کی کچھ کمپنیوں کا آزادانہ آڈٹ کرنے کے لیے شامل کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، گرانٹ تھورنٹن اس بات کا جائزہ لے گی کہ آیا اڈانی گروپ میں متعلقہ فریق کے لین دین کارپوریٹ گورننس کے معیارات کے مطابق ہیں! گرانٹ تھورنٹن اور اڈانی گروپ نے فی الحال اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ پیر کو اڈانی گروپ نے سرمایہ کاروں کو یہ کہتے ہوئے یقین دلانے کی کوشش کی کہ اس کے پاس مضبوط نقدی بہاؤ ہے، اس کے کاروباری منصوبے مکمل طور پر فنڈڈ ہیں اور اسے حصص یافتگان کو بہتر منافع فراہم کرنے کے لیے اپنے پورٹ فولیو کی صلاحیت پر پورا یقین ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined