ایک رپورٹ کے مطابق ملک کے ایک فیصد امیر ترین لوگوں کے پاس ملک کے 95 کروڑ لوگوں سے قریب چار گنا زیادہ دولت ہے۔ ان سرمایہ داروں کے پاس اتنی رقم ہے کہ اس سے ملک کا ایک سال کا پورا بجٹ بن جائے۔ عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس میں یہ بات سامنے آئی ہے۔
Published: undefined
سویٹزر لینڈ کے داووس شہر میں عالمی اقتصادی فورم کا اجلاس جاری ہے۔ عالمی اقتصادی فورم کے 50 ویں اجلاس میں آکسفیم کانفیڈریشن نے ’ٹائم ٹو کئیر‘ نام کی ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے 2,153 ارب پتیوں کے پاس زمین کی کل آبادی کا 60 فیصدی حصہ رکھنے والے 4.6 ارب لوگوں سے بھی زیادہ کی دولت ہے۔ اس رپورٹ میں ہندوستان کے تعلق سے کہا گیا ہے کہ یہاں 63 ارب پتیوں کے پاس ملک کے کل بجٹ سے زیادہ دولت ہے۔ اس میں سال 2018-19 کے بجٹ کے تعلق سے بتایا گیا ہے کہ ملک کا کل بجٹ 24 لاکھ 42 ہزار دو سو کروڑ روپے تھا۔
Published: undefined
اس رپورٹ کے مطابق دنیا میں امیروں اور غریبوں کے بیچ کھائی بڑھتی جا رہی ہے اور زیادہ تر امیروں کی دولت گزشتہ ایک دہائی میں دو گنی ہوئی ہے جبکہ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو گزشتہ ایک سال میں ان کی دولت کچھ کم ہوئی ہے۔
Published: undefined
ایک ویب سائٹ کے مطابق آکسفیم انڈیا کے سی ای او امیتابھ بیحر کہتے ہیں ’’امیروں اور غریبوں کے بیچ فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے اور یہ جبھی ختم ہو سکتا ہے جب اس کو ختم کرنے والی پالیسیاں لائی جائیں اور ایسا بہت کم حکومتیں کر رہی ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز