اب صرف کتابوں کے ذریعہ ہی لوگوں تک تقسیم ہند کی روداد پہنچ سکتی ہے کیونکہ وہ نسل تو اب نہیں رہی جس نے یا تو تقسیم کا درد خود سہا ہو یا سنا ہو۔ تقسیم کا درد اور درد بھرے قصے اب کتابوں میں ہی محفوظ ہیں۔ تقسیم ہند کے بارے میں سہیل ہاشمی نے تحریر کیا ہے ’انسانی تاریخ میں اس سے پہلے کبھی بھی اتنے لوگ ایک ہی رات میں بے گھر نہیں ہوئے، نہ اتنی تعداد میں لوگ اپنے ہی دیس میں بدیسی ہو ئے تھے۔‘‘ اس جملے سے ہی تقسیم کے درد اور اس سانحہ کی وسعت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
تقسیم میں جہاں لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے اس میں ایک خاندان ستپال اروڑہ کا بھی تھا۔ ’’یار میرا حج کرا دے‘‘ ستپال اروڑہ کی ایک ایسی ہی کہانی ہے جنہوں نے اپنے وطن کی یاد کی شمع کو جلائے رکھا۔ اس کتاب کا ذکر کیا جائے تو یہ ستپال اروڑ ہ کے بیٹے راجندر اروڑہ کی یادوں کی بھی کی کہانی ہے۔
Published: undefined
راجندر اروڑہ نے اپنی اس کتاب میں تفصیل سے ذکر کیا ہے کہ ان کے والد کی لاہور جانے کی کتنی خواہش تھی اور والد کے فون کے بعد انہوں نے ویزا کے لئے کیا کوششیں کیں اور کن لوگوں نے ان کا ساتھ دیا۔ اس کاذکر کرتے ہوئے انہوں نے تحریر کیا ہے کہ ان کے والد نے ان سے کس طرح لاہور جانے کی فون پر درخواست کی تھی ’’یار میرا حج کرا دےَ۔‘‘ یہ تھے ستپال اروْرہ کے الفاظ، انہوں نے کہا ’’یار مینو اک وار لاہور لے چل، بس استوں بعد چین نال مر سکاں گا۔‘‘
Published: undefined
راجندر اروڑہ اس کہانی میں کارگل جنگ کے بعد کی اپنے گھر کی تصویر پیش کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں کہ ’’ایک سال پہلے ہی کارگل جنگ ختم ہوئی تھی، سو گھر پر اکثر پاکستان، لاہور، کراچی۔ ملتان، سرگودھا، گجرانوالا اور سندھ کی باتیں ہوتی رہتی تھی۔ دونوں اپنا بچپن اور تقسیم سے ہوئی مار کاٹ کو یاد کر اداس رہتے تھے۔‘‘ اس کتاب میں ستپال اروڑہ کا لاہور سے جدائی کاغم اور اسے دوبارہ دیکھنے کی حسرت کے بیچ راجندر اروڑہ بہت ساری یادوں کا ذکر کرتے ہیں جس کو وہی محسوس کر سکتا ہے جو ان لوگوں کے ساتھ رہا ہو جنہوں نے اس درد کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہو اور خود سہا ہو۔
Published: undefined
بہرحال یہ کتاب جو ایک سفر نامے کی شکل میں ہے اس کو پڑھنے کے بعد اندازہ ہوتا ہے کہ لاہور کو دوبارہ دیکھنے کی حسرت کسی حج کرنے سے کم نہیں ہے۔ ویسے تو اپنا وطن اپنا ہی ہوتا ہے لیکن لاہور کا اپنا وطن ہونا ہی الگ معنی ہے کیونکہ ’جنے لہور نیئں ویکھیا او جمیا ای نیئں‘ یعنی جس نے لاہور نہیں دیکھا وہ پیدا ہی نہیں ہوا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز