ممبئی: بالی ووڈ کے تجربہ کار اداکار سنجے دت نے بدھ کے روز ملکہ جذبات مینا کماری اور فلمساز کمال امروہی کی دل کو چھو لینے والی داستان محبت کی ایک جھلک شیئر کی، جو جلد ہی سدھارتھ پی ملہوترا کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم میں دکھائی جائے گی۔
اس فلم میں ان کے 20 سالہ سفر کی نمائش کی جائے گی، جس کا اختتام 1972 کے شاہکار 'پاکیزہ' پر ہوگا، جس میں راج کمار اور نادرہ بھی ہیں۔
Published: undefined
سنجے دت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'انسٹاگرام' پر ایک پوسٹ کے ذریعے فلم کا ایک ٹیزر شیئر کیا، جس کا آغاز مینا کماری کی تصاویر والے خط اور پس منظر میں دو آوازوں سے ہوتا ہے، جن میں سے ایک خاتون اور ایک مرد کی آواز ہے، ’’میرے ادیب، میرے میرشاہ، میرے شہزادے، میری رباعی، میرے چندن پیارے، میری منجو۔‘‘
جبکہ گرافکس میں لکھا نظر آتا ہے، ’’ایک فلمساز، ایک محرک، ان کی شاندار محبت کی کہانی، ایک خواب جس نے مرنے سے انکار کر دیا، ایک محبت جو قبر سے بھی آگے نکل گئی، کمال اور مینا۔‘‘
Published: undefined
سال 1972 کی فلم پاکیزہ کا مشہور گانا 'چلتے چلتے، یوں ہی کوئی مل گیا تھا' پس منظر میں بجتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ سنجے دت نے اپنی پوسٹ نے کیپشن میں لکھا، ’’پیارے ساچی اور بلال، آپ کے نئے منصوبے کے لیے نیک تمنائیں، یہ کامیاب رہے! سنجے مامو کی طرف سے ہمیشہ محبت، ایک بار ضرور دیکھیں۔‘‘
ڈائریکٹر سدھارتھ پی ملہوترا نے ایک بیان میں کہا، ’’اس ناقابل یقین سچی کہانی کو ڈائریکٹ کرنا ایک بہت بڑا اعزاز ہے، حالانکہ ذمہ داری بہت زیادہ ہے۔ ان کا رشتہ گہری محبت اور فنکارانہ تعاون کا تھا، جو 20 سال سے زیادہ پر محیط تھا۔ ان کی پہلی ملاقات سے لے کر جب وہ صرف 18 سال کی تھیں اور وہ 34 سال کے تھے، تخلیق سے لے کر شوٹنگ اور ریلیز تک، ان کی کہانی مجھے ایک سنیما کی دنیا بنانے کا موقع فراہم کرتی ہے، جہاں محبت، جنون، جذبات اور موسیقی ایک بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا، ’’مجھے خوشی ہے کہ بھوانی ایر اور کوثر منیر کی شاندار ٹیم کے ساتھ خود ارشاد کامل اور استاد اے آر رحمان کو فلم کی موسیقی دینے کا موقع ملا ہے۔ کمال صاحب اور مینا جی میرے لیے آئیڈیل رہے ہیں، نہ صرف سنیما میں ان کے بے مثال تعاون کے لیے بلکہ اپنے کام میں جوش و خروش کے لیے۔ میں ان کی کہانی کو پردہ سیمیں پر اترانے کے لیے پر جوش ہوں۔‘‘
دونوں عظیم شخصیات کے پوتے بلال امروہی نے کہا کہ اس ان کہی محبت کی کہانی اور فلم سازی کے پیچھے کی جدوجہد کو پردے پر لانا ایک بڑے اعزاز کی بات ہے۔
انہوں نے کہا، "ان کی کہانی ہندوستانی سنیما کی وراثت کا ایک خوبصورت لیکن المناک باب ہے۔ میں دنیا کے ناظرین کو وہ حقیقی کہانی دکھانا چاہتا ہوں جو کوئی اور نہیں جانتا، جو چپ رہے گی زبانِ خنجر، لہو پکارے گا آستیں کا۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ اس کے لیے ان کے دادا دادی کمال صاحب اور مینا جی کے درمیان ہاتھ سے لکھے گئے 500 سے زیادہ خطوط اور ان کی زندگی کی تفصیل والے ذاتی جرائد سے معلومات لی گئی ہیں۔ تاہم، اس فلم کے بارے میں کوئی تفصیلات شیئر نہیں کی گئیں، جس کا اعلان ’سا رے گا ما‘ اور لائن ہارٹ سنیما نے کیا ہے۔
امروہی اور مینا کی ملاقات تجربہ کار اداکار اشوک کمار کے ذریعے 1952 کی فلم ’تماشہ‘ کی شوٹنگ کے دوران ہوئی تھی۔ دونوں کو ایک دوسرے سے پیار ہو گیا اور اسی سال شادی کر لی۔ اطلاعات کے مطابق امروہی کے قریبی باقر علی اور مینا کماری کی چھوٹی بہن مدھو کو ہی اس بات کا علم تھا۔
Published: undefined
اس کے بعد دونوں نے 1953 میں 'دائرہ' جیسی فلموں میں کام کیا، جس میں ان کی محبت کی کہانی کو دکھایا گیا تھا۔ تاہم یہ فلم باکس آفس پر فلاپ ہو گئی تھی۔ دونوں نے 14 سال بعد سینما گھروں کی زینت بننے والی مشہور فلم 'پاکیزہ' میں بھی ایک ساتھ کام کیا ہے۔
فلم کی ریلیز کے چند ہفتے بعد مینا کمار بیمار ہو گئیں اور بعد میں کوما میں چلی گئیں۔ وہ دو دن بعد 1972 میں 38 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ کہا جاتا ہے کہ ان کی موت کی وجہ جگر کی بیماری تھی۔
امروہی کا انتقال 1993 میں، ان کی بیوی مینا کماری کی موت کے 21 سال بعد اور 1983 میں ان کی آخری فلم 'رضیہ سلطان' بنانے کے 10 سال بعد ہوا۔ انہیں رحمت آباد قبرستان میں مینا کماری کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined