15 جون1929ء کو پنجاب کے گوجرانوالہ شہر میں ایک درمیانے طبقے کے خاندان میں پیدا ہونے والی ثریا کا رجحان بچپن سے ہی موسیقی کی طرف مائل تھا اور وہ پلے بیک سنگر بننا چاہتی تھی۔ تاہم انہوں نے کسی استاد سے موسیقی کی تعلیم نہیں لی تھی لیکن موسیقی پر ان کی اچھی گرفت تھی۔
Published: undefined
ثریا اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھیں۔ثریا نے ابتدائی تعلیم ممبئی کے نیو گلرس ہائی اسکول سے مکمل کی۔ اس کے ساتھ ہی وہ گھر پر ہی قرآن اور فارسی کی تعلیم بھی حاصل کیا کرتی تھی۔ بطور چائلڈ اسٹار سال 1938میں ان کی پہلی فلم ’’ اس نے سوچا تھا‘‘ ریلیز ہوئی۔
Published: undefined
ثریا کو اپنا سب سے پہلا بڑا کام اپنے چچا ظہور کی مدد سے ملا جو ان دنوں فلم انڈسٹری میں بطور ولن اپنی شناخت بنا چکے تھے۔ سال 1941 میں اسکول کی چھٹيو ں کے دوران ایک بار ثریا موہن ا سٹوڈیو میں فلم تاج محل کی شوٹنگ دیکھنے گئیں۔ وہاں ان کی ملاقات فلم کے ڈائریکٹر نانو بھائی وکیل سے ہوئی جنہیں ثریا میں فلم انڈسٹری کا ایک ابھرتا ہوا ستارہ دکھائی دیا۔ انہوں نے ثریا کو فلم کے کردار ممتاز محل کے لئے منتخب لیا۔
Published: undefined
آکاشوانی کے ایک پروگرام کے دوران موسیقی کے شہنشاہ نوشاد نے جب ثریا کو گاتے ہوئے سنا تب وہ ان کے گانے کے انداز سے بہت متاثر ہوئے۔ نوشاد کی موسیقی میں پہلی بار كاردار صاحب کی فلم شاردا میں ثریا کو گانے کا موقع ملا۔
Published: undefined
اس درمیان ثریا کو سال 1946 میں محبوب خان کی ’’انمول گھڑی‘‘ میں بھی کام کرنے کا موقع ملا۔ اگرچہ ثریا اس فلم میں معاون ہیروئن میں نظر آئیں ،لیکن فلم کے ایک گانے ’’ سوچا تھا کیا کیا ہو گیا‘‘ وہ بطور پلے بیک سنگر سامعین کے درمیان اپنی شناخت بنانے میں کافی حد تک کامیاب رہیں۔
Published: undefined
اس درمیان ڈائریکٹر جینت دیسائی کی فلم چندرگپتا كے ایک گانے کے ریہرسل کے دوران ثریا کو دیکھ کر كے ایل سهگل کافی متاثر ہوئے اور انہوں نے جینت دیسائی سے ثریا کو فلم تدبير میں کام دینے کی سفارش کی۔سال 1945 میں آئی فلم تدبير میں کے ایل سہگل کے ساتھ کام کرنے کے بعد آہستہ آہستہ ان کی شناخت فلم انڈسٹری میں قائم ہوتی گئی۔
Published: undefined
پچاس کی دہائی میں ثریا کے فلمی کیریئر میں بے مثال تبدیلی آئی۔ وہ اپنی حریف اداکارہ نرگس اور کامنی کوشل سے بھی آگے نکل گئی۔ اس کا بنیادی سبب یہ تھا کہ ثریا اداکاری کے ساتھ ساتھ گانے بھی گاتی تھیں۔ پیار کی جیت، بڑی بہن اور دل لگی 1950 جیسی فلموں کی کامیابی کے بعد ثریا شہرت کی بلنديوں پر جا پہنچیں۔ ثریا کے فلمی کیریئر میں ان کی جوڑی فلم اداکار دیو آنند کے ساتھ خوب جمی۔ ثریا اور دیو آنند کی جوڑی والی فلموں میں شاعر ، افسر، نیلے اور دو ستارے جیسی فلمیں شامل ہیں۔
Published: undefined
سال 1950 میں آئی فلم افسر کی تیاری کے دوران دیو آنند کا جھکاؤ ثریا کی طرف ہو گیا تھا۔ ایک گانے کی شوٹنگ کے دوران دیو آنند اور ثریا کی کشتی پانی میں پلٹ گئی۔ دیو آنند نے ثریا کو ڈوبنے سے بچا لیا۔اس کے بعد ثریا دیو آنند سے بے انتہا محبت کرنے لگی لیکن ثریا کی نانی کی اجازت نہ ملنے پر یہ جوڑی پروان نہ چڑھ سکی۔
Published: undefined
سال 1954 میں دیو آنند نے اس زمانے کی مشہور اداکارہ کلپنا کارتک سے شادی کر لی۔ اس سے دلبرداشتہ ثریا نے تمام عمر کنواری رہنے کا فیصلہ کر لیا۔ سال 1950 سے لے کر1953 تک ثریا کے فلمی کیریئر کے لئے مایوس کن ثابت ہوا لیکن سال 1954 میں آئی فلم مرزا غالب اور وارث کی کامیابی سے ثریا ایک بار پھر سے فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو گئی۔
Published: undefined
فلم مرزا غالب کو صدر جمہوریہ کے گولڈ میڈل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ فلم دیکھتے وقت اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اتنے جذباتی ہو گئے کہ انہوں نے ثریا کو کہا تم نے مرزا غالب کی روح کو زندہ کر دیا۔
Published: undefined
سال 1963 میں آئی فلم رستم سہراب کی کارکردگی کے بعد ثریا نے خود کو فلم انڈسٹری سے الگ کر لیا۔ تقریبا تین دہائی تک اپنی جادو بھری آواز اور اداکاری سے مداحوں کا دل جیتنے والی ثریا نے 31جنوری 2004 کو اس دنیا کو الوداع کہہ دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا