نئی دہلی: فلم ’پدماوت‘ کو سپریم کورٹ سے ایک بار پھر راحت ملی ہے۔ فلم کی ریلیز کے خلاف سپریم کورٹ پہنچی راجستھان اور مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومتوں کی عرضیاں خارج کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے زبردست پھٹکار لگائی۔ دونوں ریاستوں نے سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ اگر فلم کو ریلیز کیا گیا تو نظم و نسق کی صورت حال بگڑ جائے گی۔ عدالت نے ان کی اس دلیل پر غور نہیں کیا اور کہا کہ نظم و نسق کی صورت حال بنائے رکھنے کا کام ریاستوں کی ذمہ داری ہے۔
واضح رہے کہ سینسر بورڈ سے کی جانب سے ’فلم پدماوت‘ کو نمائش کا سرٹیفکیٹ حاصل ہونے کے باوجود بی جے پی حکومت والی 4 ریاستوں نے ’فلم پدماوت‘ کو اپنے یہاں ریلیز نہ کرنے کا فیصلہ لیا تھا۔ عدالت نے ان ریاستوں کی طرف سے ’فلم پدماوت‘ کی ریلیز پر لگائی گئی پابندی کو اظہار رائے کی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔
سپریم کورٹ کی طرف سے ریاستی حکومتوں سمیت تمام عرضیاں مسترد کرنے سے 25 جنوری کو فلم ’پدماوت ‘کے ملک بھر میں ریلیز ہونے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ اب بھنسالی کی اس فلم کو کہیں بھی دکھائے جانے سے روکا نہیں جا سکے گا۔
Published: 23 Jan 2018, 1:53 PM IST
فلم ڈسٹری بیوشن سیکٹرمیں کام کرنے والی کمپنیوں نے اگرچہ ریاستی حکومت کو تحریری طور پر مطلع کرکے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ راجستھان میں فلم کی نمائش نہیں کریں گے۔ اس کے باوجود اب سپریم کورٹ کے نئے فیصلہ سے راجستھان میں ہونے والے ضمنی انتخابات اور یوم جمہوریہ کی وجہ سے اب فلم ’پدماوت‘ کی نمائش کے دوران ہونے والی توڑ پھوڑ کے خدشات سے حالات متاثر ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔ ادھر ریاست کے وزیر داخلہ گلاب چند کٹاریا کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرے گی اور ریاست میں لا اینڈ آرڈر کو کسی طرح بگڑنے نہیں دیا جائے گا۔
Published: 23 Jan 2018, 1:53 PM IST
سپریم کورٹ کے فیصلہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مدھیہ پردیش کے وزیر قانون رام پال سنگھ نے کہا کہ ’’ہم سپریم کورٹ کا فیصلہ ماننے کو مجبور ہیں لیکن لوگوں کے احساسات کی بھی قدر کرتے ہیں۔ ماہرین قانون سے مشورہ کے بعد سپریم کورٹ سے ایک بار پھر رجوع کرنے کی کوشش کریں گے۔‘‘
Published: 23 Jan 2018, 1:53 PM IST
ادھر فلم ’پدماوت‘ کے خلاف ہو رہے مظاہرے تھمنے کا نام نہیں لے رہے۔ کئی ریاستوں میں راجپوت طبقہ کے لوگوں نے کرنی سینا کے بینر تلے فلم ’پدماوت‘ کے خلاف احتجاج کیا۔
Published: 23 Jan 2018, 1:53 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Jan 2018, 1:53 PM IST
تصویر: پریس ریلیز