’’مرکزی حکومت کے ذریعہ 2017 کے وسط میں گڈس اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) نافذ کیے جانے کے بعد یہ ثابت ہوا ہے کہ اس سے فلم انڈسٹری کی معیشت پر اثر پڑا ہے اور سنیما گھر جانے والے ناظرین کی تعداد میں بھی کمی آ رہی ہے۔‘‘ یہ اظہار خیال فلم اینڈ ٹیلی ویژن پروڈیوسرس گلڈ آف انڈیا کے سربراہ سدھارتھ رائے کپور نے کیا ہے۔ انھوں نے میڈیا کے کچھ سوالات کے جواب میں یہ باتیں کہیں۔ ایک صحافی نے جب ان سے یہ پوچھا کہ 8 نومبر 2016 کو نوٹ بندی کے اعلان کے بعد اور 2017 میں جی ایس ٹی نافذ ہونے کے بعد سے بالی ووڈ کے کاروبار پر کیا اثر پڑا ‘تو انھوں نے کہا کہ ’’جہاں تک جی ایس ٹی کی بات ہے تو اس کے بارے میں بہت زیادہ کچھ کہنا جلد بازی ہوگی لیکن یقیناً فلم سازی کے عمل میں معاشی طور پر آنے والے کل خرچ کو دیکھا جائے تو نقصان پہنچا ہے، کیونکہ اخراجات کے مختلف مراحل میں مختلف ٹیکس شرحوں کے سبب فلم کی پوری لاگت وصول نہیں ہو پاتی ہے۔‘‘
سدھارتھ نے اس سلسلے میں یہ بات بھی نامہ نگاروں کے سامنے رکھی کہ ’’100 روپے سے زیادہ قیمت کے فلم ٹکٹوں پر 28 فیصد ٹیکس لگنے کے سبب ناظرین کے سنیما ہال جانے کی عادت میں کمی آ گئی ہے۔ اس سے واقعتاً فلم انڈسٹری کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔‘‘ انھوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت ہندوستانی فلم کے تعاون کو سمجھتے ہوئے اس سمت میں کوئی مناسب قدم اٹھائے گی۔
نوٹ بندی سے فلموں کی کمائی پر پڑنے والے اثرات سے متعلق سوالوں کا جواب دیتے ہوئے سدھارتھ رائے کپور نے کہا کہ ’’500 اور 1000 روپے کے نوٹ بند ہونے سے فلم انڈسٹری پر بہت زیادہ اثر نہیں پڑا کیونکہ ایک دہائی سے زیادہ یہ انڈسٹری نقدی لین دین سے آزاد ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ جب نوٹ بندی کا اعلان ہوا تو باکس آفس پر اس کا کوئی خاص اثر دیکھنے کو نہیں ملا اور جب دو مہینے سے بھی کم مدت کے اندر فلم ’دنگل‘ ریلیز ہوئی تو اس وقت کمائی کرنے کے معاملے میں یہ سب سے بڑی ہندی فلم ثابت ہوئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined