تقریباً چار دہائی تک اپنی بے مثال اداکاری سے ناظرین کے دلوںمیں خاص شناخت بنانے والے پردیپ کمار 27 اکتوبر 2001 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔
سال 1950 اور 60 کی دہائی میں فلم سازوں کو اپنی فلموں کے لئے جب بھی کسی بادشاہ، شہنشاہ، پرنس یا نواب کے کردار کی ضرورت ہوتی تھی تو وہ پردیپ کمار کو یاد کیا کرتے تھے۔ ان کی دلکش اداکاری سے آراستہ فلم انارکلی، تاج محل، بہو بیگم اور چترلیكھا جیسی بے شمار فلموں کو ناظرین آج بھی نہیں بھولے ہیں۔
مغربی بنگال میں 4 جنوری، 1925 کو ایک برہمن خاندان میں شیتل بٹاولی عرف پردیپ کمار کی پیدائش ہوئی۔ وہ بچپن سے ہی فلموں میں اداکاری کرنے کا خواب دیکھا کرتے تھے۔
Published: 27 Oct 2018, 1:09 PM IST
اپنے اسی خواب کو پورا کرنے کے لئے زندگی کے ابتدائی دور میں وہ تھیئٹر سے وابستہ ہوگئے۔ حالانکہ اس بات کے لئے ان کے والد راضی نہیں تھے۔ سال 1947 میں پردیپ کمار کی ملاقات ڈائریکٹر دیوكی بوس سے ہوئی جنہوں نے اپنی بنگلہ فلم ’’الكھنندا‘‘ میں انہیں کام کرنے کا موقع دیا۔
فلم الکھنندا کے ذریعے پردیپ کمار اداکار کے طور پر میں شناخت بنانے میں بھلے ہی کامیاب نہیں ہوسکے، لیکن یہاں سے ان کے فلمی کیریئر کا آغاز ضرور ہوگیا۔
Published: 27 Oct 2018, 1:09 PM IST
اسی درمیان انہوں نے ایک اور بنگلہ فلم ’بھولی نائے‘ میں اداکاری کی۔ یہ فلم کافی کامیاب رہی اور اس نے سلور جوبلی منائی جس کے بعد انہوں نے ہندی سنیما کی جانب رخ کیا اور اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے وہ 1949 میں ممبئی آگئے جہاں انہوں نے کیمرہ مین دھیرن ڈے کے معاون کے طور پر کام شروع کیا۔
Published: 27 Oct 2018, 1:09 PM IST
پردیپ کمار کو اداکاری کا جنون اس حد تک تھا کہ انہوں نے ہندی اور اردو زبان کی تعلیم حاصل کرنا شروع کر دی۔ سال 1952 میں انہیں فلم ’آنند مٹھ‘ میں ہیرو کا کردار ادا کرنے کا موقع ملا۔ اس فلم میں پرتھوی راج کپور جیسے عظیم اداکار بھی موجود تھے اور اس فلم کی کامیابی کے بعد پردیپ کمار ہندی فلموں میں بطور اداکار شناخت بنانے میں کامیاب رہے۔
Published: 27 Oct 2018, 1:09 PM IST
سال 1953 میں فلم ’انارکلی‘ میں پردیپ کمار نے شہزادہ سلیم کا کردار ادا کیا۔ یہ فلم ناظرین کو بہت پسند آئی اور اسی کے ساتھ وہ تاریخی فلموں کے لئے پروڈیوسروں اور ڈائرکٹروں کی پہلی پسند بن گئے۔ سال 1954 میں ریلیز ہوئی فلم ’ناگن‘ کی کامیابی کے بعد وہ شائقین کے پسندیدہ اداکار بن گئے۔ اس فلم کے نغمے ’من ڈولے میرا تن ڈولے‘ اور ’میرا دل یہ پکارے آجا‘ آج بھی سامعین کے درمیان کافی مقبول ہیں۔
Published: 27 Oct 2018, 1:09 PM IST
سال 1956 پردیپ کمار کے فلمی کیریئر کا سب سے اہم سال ثابت ہوا۔ اس سال ان کی دس فلمیں ریلیز ہوئیں، جن میں ’’شیریں فرہاد، جاگتے رہو، درگیش نندنی، بندھن، راج ناتھ اور ہیر جیسی فلمیں شامل ہیں۔
اس کے بعد پردیپ کمار نے ایک جھلک (1957)، عدالت (1958)، آرتی (1962)، چترلیكھا (1964)، بھیگی رات (1965)، رات اور دن (1967)، بہو بیگم (1967) جیسی کئی فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھا کر سامعین کو مسحور کردیا۔
Published: 27 Oct 2018, 1:09 PM IST
پردیپ کمار نے اداکاری میں یکسانیت سے بچنے اور خود کو کریکٹر ایکٹر کے طور پر بھی قائم کرنے کے لئے مختلف کردار ادا کئے۔
اس کے بعد پردیپ کمار نے محبوب کی مہندی (1971)، سمجھوتہ (1973)، دو انجانے (1976)، دھرم وير (1977)، كھٹاميٹھا (1978)، کرانتی (1981)، رضیہ سلطان (1983)، دنیا (1984)، میرادھرم (1986)، وارث (1988) جیسی کئی سپر ہٹ فلموں کے ذریعےناظرین کے دلوں پر راج کیا۔
تقریباً چار دہائی تک اپنی بے مثال اداکاری سے ناظرین کے دلوںمیں خاص شناخت بنانے والے پردیپ کمار 27 اکتوبر 2001 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔
Published: 27 Oct 2018, 1:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Oct 2018, 1:09 PM IST
تصویر: پریس ریلیز