نئی دہلی: معروف کامیڈین راجو سریواستو زندگی اور موت کی طویل جنگ لڑنے کے بعد دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ کامیڈین کو 10 اگست کو دہلی کے ایمس میں داخل کرایا گیا تھا۔ راجو سریواستو جب جِم میں ورزش کر رہے تھے تو انہیں دل کا دورہ پڑا، جس کے بعد انہیں اسپتال لے جایا گیا۔ جب راجو کی انجیوگرافی کی گئی تو پتہ چلا کہ اس کے دل کے ایک بڑے حصے میں صد فیصد بندش ہے۔ معاملہ سنگین تھا اس لیے ڈاکٹروں نے ان کے دل میں دو اسٹینٹ ڈالے۔ لیکن صورتحال میں بہتری نہ آنے پر انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا۔ ان کے دماغ نے بالکل کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔ کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ دنیا کو ہنسانے والا راجو شریواستو اس طرح سب کو رلا دے گا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ راجو شریواستو کو شروع سے ہی لوگوں کو ہنسانے کا بہت شوق تھا، وہ کانپور میں ایک ہندی شاعر کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔ 1988 میں راجو سریواستو کامیڈی میں کیریئر بنانے کا خواب لے کر ممبئی پہنچے۔ تاہم، ان کے لیے اس بڑے شہر میں اپنے خواب کو پورا کرنا اتنا آسان نہیں تھا۔ ایک انٹرویو کے دوران راجو سریواستو نے کہا تھا کہ جب وہ ممبئی آئے تھے تو اس وقت لوگوں نے کامیڈین کو بڑے فنکار کے طور پر نہیں دیکھا جاتا تھا۔ اس وقت کامیڈی صرف جانی واکر سے شروع ہوتی تھی اور جانی لیور پر ختم ہو جاتی تھی۔ ابتدائی مرحلے میں انہیں کام نہیں مل سکا، لہذا تنگ دستی نے گھیر لیا تھا۔
Published: undefined
راجو شریواستو نے اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے آٹو ڈرائیونگ بھی کی۔ انٹرویو میں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ آٹو میں موجود لوگوں کو لطیفے سنایا کرتے تھے اور انہیں ہنسایا کرتے تھے۔ ان کی اس مہارت کی وجہ سے نہ صرف کرایہ بلکہ بخشش بھی مل جایا کرتی تھی۔ ایک دن انہیں اسٹینڈ اپ کامیڈی میں پہلا بریک ان کے آٹو میں سوار ہونے کی وجہ سے ہی ملا۔ راجو سریواستو نے کئی سالوں تک جدوجہد کی، پہلے بریک کے بعد انہیں کام ملنا شروع ہوا۔ اس دور میں کامیڈین کو بطور محنتانہ صرف 50 روپے حاصل ہوا کرتے تھے۔
Published: undefined
راجو شریواستو نے بتایا تھا کہ جب وہ جدوجہد کے دنوں میں تھے تو برتھ ڈے پارٹی میں جا کر کامیڈی کرتے تھے تو انہیں 50 روپے ملتے تھے۔ راجو سریواستو کو لافٹر چیلنج کے ذریعے سب سے زیادہ پہچان ملی۔ وہ کامیڈین دی گریٹ انڈین لافٹر چیلنج کے رنراپ تھے۔ اس شو میں انہوں نے گجودھر بھیا کا کردار ادا کیا تھا۔ اس دوران گجودھر بھیا کا نام گھر گھر میں مشہور ہو گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز