سری نگر: کشمیری پنڈتوں پر بنی فلم ’شکارا‘ کے خلاف جموں وکشمیر ہائی کورٹ میں مفاد عامہ عرضی دائر کرنے والے نیشنل کانفرنس کے سابق لیڈر اور سماجی کارکن افتخار حسین مسگر کا کہنا ہے کہ اس فلم سے ہندوستان کی دوسری ریاستوں کے لوگ کشمیری مسلمانوں سے متنفر ہوں گے اور کشمیریوں کی شبیہ بگڑ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس فلم سے ملک کی مختلف ریاستوں میں مقیم کشمیریوں کے لئے مزید خطرات پیدا ہوں گے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ معروف فلمساز ودھو ونود چوپڑا نے کشمیری پنڈتوں کی مائیگریشن پر مبنی 'شکارا' فلم بنائی ہے، یہ فلم ماہ رواں کی 7 تاریخ کو ریلیز ہورہی ہے۔ فلم شکارا، جس کے ایک سین میں دکھایا گیا ہے کہ وادی میں صورتحال نازک بنی ہوئی ہے۔ 19 جنوری کی رات کو ہزاروں لوگ سڑک پر اتر آئے جن میں سے کچھ ملی ٹینٹس نے کئی کشمیری پنڈتوں کے گھروں کو آگ لگادی' کے خلاف کشمیر سے تعلق رکھنے والے سیاسی لیڈر افتخار حسین مسگر، صحافی ماجد حیدری اور عرفان حفیظ لون جو بہ لحاظ پیشہ وکیل ہیں، نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں مفاد عامہ عرضی دائر کی ہے۔
Published: undefined
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے افتخار مسگر نے یو این آئی اردو کے ساتھ اس متنازعہ فلم کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسی فلموں سے لوگوں کے جذبات مجروح ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'ایسی فلموں سے جذبات مجروح ہوجاتے ہیں، جب کیرلا، کرناٹک، بہار یا آندھرا پردیش کے لوگ، جو کشمیر کے حقائق سے نا آشنا ہیں، یہ فلم دیکھیں گے تو وہ کشمیری مسلمانوں سے متنفر ہوں گے اور سمجھیں گے کہ یہ کشمیری مسلمانوں نے کیا ہے جس سے باہر مقیم کشمیریوں کے خطرات بڑھ جائیں گے'۔ افتخار مسگر نے کہا کہ اگر خدانخواستہ یہ فل ریلیز ہوئی تو اس سے اشتعال بڑھ جائے گا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ 'اگر خدانخواستہ یہ فلم ریلیز ہوئی تو اس سے اشتعال بڑھ جائے گا تو پھر ہمارے بچے جو باہر پڑھ رہے ہیں خدا ہی ان پر رحم کرے گا، کشمیریوں کو باہر ہمیشہ مشکلات سے دوچار ہونا پڑا ہے'۔ موصوف نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کی کچھ تنظیموں کا مقصد کشمیریوں کے خلاف نفرت کا ماحول پیدا کرنا ہے۔ مسگر نے کہا کہ ہم کشمیریوں کی شبیہ کو خراب نہیں ہونے دیں گے اور اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلم کے خلاف عدالت عظمی میں عرضی دائر کرتے لیکن وقت کی گنجائش نہیں تھی۔
Published: undefined
افتخار مسگر نے کہا کہ عرضی میں ہم نے کہا کہ فلم کے ریلیز کے لئے وقت موزوں نہیں ہے کیونکہ ملک میں پہلے ہی مخدوش حالات ہیں اور شہریت ترمیمی بل اور این آر سی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی لہر جاری ہے۔ موصوف عرضی گزار نے مطالبہ کیا کہ حکومت کشمیر میں گزشتہ 30 برسوں کے دوران پیش آئے واقعات جیسے گاؤ کدل سانحہ، بجبہاڑہ واقعہ، عصمت دری، ٹارچر کے واقعات، فرضی جھڑپوں کے بارے میں تحقیق کرنے کے لئے ایک کمیشن کا قیام عمل میں لائے اور ملوثین کو سزا دی جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز