مدھوبالا کے یوم وفات پر خصوصی
ممبئی: بالی ووڈ میں مدھوبالا کو ایک ایسی اداکارہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی دلکش اداؤں اور بہترین اداکاری سے تقریباً چار دہائیوں تک فلمی مداحوں کے دلوں پر راج کیا۔
مدھوبالا کی پیدائش 14 فروری 1933 کو ہوئی تھی۔ ان کے والد عطا اللہ خان رکشا چلایا کرتے تھے۔ تبھی ان کی ملاقات ایک نجومی سے ہوئی جس نے بتایا کہ مدھو بالامستقبل کی بہت کامیاب اداکارہ بنیں گی، بہت نام کمائیں گی لیکن یہ پوری عمر نہیں جی پائیں گی۔
انتہائی خوبصورت اور معصوم سی مسکراہٹ بکھیرنے والی مدھو بالا کا شمار ہندی فلموں کی سب سے بااثر شخصیات میں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے چالیس اور پچاس کی دہائی میں اپنی فن اداکاری سے مداحوں کے دل میں گھر کرلیا تھا۔
Published: 23 Feb 2018, 8:00 PM IST
مدھو بالا کا اصل نام ممتاز جہاں بیگم تھا۔ انہوں نے سال 1942 میں صرف نو سال کی عمر سے بی بے ممتاز کے نام سے فلم بسنت سے اپنے فلمی کیریئر کا آغازکیا تھا۔ اس وقت کی مشہور فلم ساز دیویکا رانی نے انہیں مدھو بالا کا فلمی نام دیا۔ سال 1947 میں مدھو بالا نے فلم نیل کمل میں راج کپور کے مقابلے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
فلم محل سے شہرت اور ناموری کا جو سفر مدھو بالا نے شروع کیااسے کوئی بھلا نہیں سکتا ۔ ’محل ‘کے بعد تو انھوں نے پیچھے مڑ کر ہی نہیں دیکھااور ایک سےبڑھ کر ایک کامیاب فلمیں دیتی رہیں جن میں’دلاری‘ ، ’بے قصور‘اور ’ رانہ‘ جیسی ہٹ فلمیں دیں۔
شہرہ آفاق فلم مغل اعظم جس کے بعد مدھو بالا صرف اداکارہ نہیں رہیں بلکہ سنیما کی تاریخ میں لیجنڈ کی حیثیت اختیار کر گئیں۔ اپنی مختصر زندگی میں مدھو بالا نے چوبیس فلموں میں کام کیا جن میں سے زیادہ تر سپر ہٹ رہیں لیکن دلیپ کمار کے ساتھ مدھو بالاکی جوڑی کو دیکھنے والوں نے بہت پسند کیا۔
مدھو بالا اپنی خوابناک آنکھوں اور حسن کی وجہ سے بہت مشہور تھیں لیکن جو لوگ ان کو حقیقی زندگی میں دیکھا کرتے تھے ان کا کہنا تھا کہ اسکرین پرمدھو بالا کے حسن کو بمشکل ’نصف ‘ہی دکھا پاتا تھا۔
Published: 23 Feb 2018, 8:00 PM IST
فلم ’مغل اعظم‘ کی عکس بندی کے دوران دونوں کی محبت اپنے عروج پر تھی۔ ان دونوں کے جذباتی لگاؤ نے اس دور کی شہ سرخیوں میں جگہ بنا لی۔ بدقسمتی سے اس طویل کلاسیکی فلم کی تیاری کے دوران معاملات بری طرح سے خراب ہوتے چلے گئے۔ اسی دوران ان کی فلم ’جوار بھاٹا‘ کے سیٹ پر شہنشاہ جذبات دلیپ کمار سے ہوئی اور یہ ملاقات دوستی سےمحبت میں کب بدلی پتہ ہی نہ چلا۔
مدھوبالا کے والد نے دلیپ کی محبت کو کاروباری معاہدہ بنانے کی کوشش کی۔ اس سے ان کے تعلقات خراب ہونا شروع ہو گئے۔ نتیجہ یہ نکلاکہ’مغل اعظم‘ کی تیاری سے پہلے ہی ان دونوں کی بات چیت مکمل طور پر بند ہو گئی اوریہ حسین جوڑی ٹوٹ گئی ۔
Published: 23 Feb 2018, 8:00 PM IST
فلم’مغل اعظم ‘کے ایک رومانی منظر جس میں دونوں ساری رات درخت سے ٹوٹ ٹوٹ کر ان پر گرنے والی انارکی ڈھیروں کلیوں کے نیچے دب جاتے ہیں اور بغیر کچھ بولے ایک دوسرے کی محبت میں صبح کردیتے ہیں ، اس سین کے وجود میں آتے تک دونوں ایک دوسرے سے راہیں جدا کرچکے تھےحالانکہ اس منظر نے کروڑوں لوگوں کو دم بخود کردیا تھا۔
آج بھی دلیپ کمار کہتے ہیں، ’’مجھے تسلیم کرنا چاہئے کہ میں مدھوبالا کی جانب کھنچتا چلا گیا، دونوں حوالوں سے بطور فنکارہ بھی اور بطور ایک شخصیت کے بھی وہ کچھ ایسی خوبیاں رکھتی تھیں جو میں اس زمانے اور عمر میں ایک خاتون میں دیکھنا چاہتا تھا۔اپنی روحانیت اور زندہ دلی کے سبب وہ کچھ زیادہ کو شش کئے بغیر ہی مجھے میرے شرمیلے پن اور خاموشی سے باہر لے آئیں۔‘
دلیپ سے دل ٹوٹنے کے بعد مدھوبالا نے اپنے والد سے کہا کہ اگر میری مرضی سے شادی نہیں ہوئی تو میں آپ کی مرضی سے بھی شادی نہیں کروں گی۔انہوں نے یہ کردکھایا۔ ایک رات وہ پچھلے پہر کشور کمار کے دروازے پر پہنچ گئیں اور ان سے شادی کا پوچھا۔ کشورجو پہلے سے اس کے منتظر تھے وہ بھلا کیسے انکار کرتے اور یوں دونوں کی شادی ہوگئی۔
Published: 23 Feb 2018, 8:00 PM IST
شادی کے بعد بھی مدھوبالا نے کئی کامیاب فلمیں دی لیکن ان کی طبیعت کافی خراب رہنے لگی۔ اسی بیچ ایک فلم کے دوران مدھوبالا کو خون کی الٹی آئی توپتا چلا کہ ان کے دل میں سوراخ ہے ۔اس دور میں یہاں اس مرض کا علاج ممکن نہ تھا۔ کشور کمار مدھوکو لندن لے گئے ۔اس سے ان کی طبیعت کچھ سنبھلی تو مگر مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوئی، وہ واپس ہندستان آگئیں۔پھر فلموں میں کام کرنے لگیں مگر شاید ان کی زندگی کو یہ منظور نہ تھا اور وہ بستر سے لگ گئیں اور پھر اٹھ نہ سکیں۔
لاکھوں دلوں پر راج کرنے والی 36 سال کی عمر میں اس دنیا کو الوداع کہہ گئی۔مدھو بالا نے کم عمری میں وہ عروج دیکھا جو شاید ہی کسی اوراداکارہ کے حصے میں آیا ہو۔
بالی وڈ کی فلموں میں لازوال رومانوی کردار ادا کر کے امر ہوجانے والی مدھو بالا محض چھتیس سال کی عمر میں 23 فروری 1969 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئیں۔
Published: 23 Feb 2018, 8:00 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Feb 2018, 8:00 PM IST
تصویر: پریس ریلیز