نئی دہلی :ویسے تو نیوز چینلوں کے بارے میں یہ بات عام ہے کہ وہ بی جے پی اور مرکزی حکومت کے ترجمان کے طور پر کام کر رہے ہیں لیکن اب معروف ٹی وی شو ’کون بنے گا کروڑ پتی ‘کے اس سال کے ایڈیش کے بارے میں بھی لوگوں کے ذہنوں میں یہی تصویر بن رہی ہے۔ معروف فلم اداکار امیتابھ بچن کی میزبانی میں ہونے والے اس شو کے 9ویں ایڈیشن میں جس طرح کے سوال پوچھے جا رہے ہیں اس سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ جیسے پروگرام وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی تشہیر کے لئے ہو ۔ یہ تاثر بہت تیزی سے عام ہوتا جا رہا ہے اور عوام ’شو‘ اور امیتابھ کے تعلق سے سوال پوچھنے لگے ہیں ۔ امیتابھ نے سال 2000میں اس شو کی میزبانی شروع کی تھی مگر اس شو کے کسی بھی ایڈیشن میں کبھی ایسا تاثر پیدا نہیں ہوا کہ وہ کسی کی تشہیر کے لئے ہے ۔ اس سال کے سوالوں میں مودی حکومت کی پالیسی، بی جے پی لیڈروں اور ہندو مذہب کے تعلق سے بہت سوال کئے جا رہے ہیں ۔ ہمیں یہاں یہ بات بھی ذہن میں رکھنی ہوگی کہ اس’ شو‘ کے اسپانسرس میں جیو ، پتانجلی اور گجرات ٹورزم بھی شامل ہیں ۔ کچھ ایسے سوالوں کی فہرست درج ذیل ہے جن کے تعلق سے لوگوں کے ذہنوں میں سوال پیدا ہو رہے ہیں ۔
’کون بنے گا کروڑ پتی‘ کے9ویں ایڈیشن میں ویسے تو بہت سے سوال پوچھے گئے ہیں جن میں یہ بھی سوال تھا کہ جفت اور طاق کی اسکیم کس ریاستی حکومت نے لاگو کی تھی ۔ ہندو مذہب کے تعلق سے بھی کئی سوال پوچھے گئے ۔
بات صرف سوالوں تک محدود نہیں ہے بلکہ ٹی وی شو کے اختمام پر بھی کچھ نیا رجحان نظر آ رہا ہے ۔ ٹی وی شو کے سابقہ پروگراموں میں اختتام پر امیتابھ کہا کرتے تھے شبھ راتری، شب بخیر اور گڈ نائٹ، اور یہ ان کی اور شو دونوں کی پہچان تھی لیکن اس 9ویں ایڈیشن میں امیتابھ پروگرام کا اختتام تین مرتبہ شبھ راتری کہہ کر کرتے ہیں ۔
اس سال شرکا ءسے فلمی اداکاروں، کرکٹر، اور سیاسی شخصیات کی آواز پہچاننے کے لئے بھی کہا گیا۔ اتفاق سے اس سال کے ابھی تک کی نشریات میں کپل شرما شو، ٹوئٹر، فیس بک اور امیتابھ بچن کی فلم پیکو کے تعلق سے بھی سوال کئے گئے ہیں۔
پروگرام کا فارمیٹ پرانا ہی ہے جس میں 15سوال پوچھے جاتے ہیں اور 1000روپے سے لے کر ایک کروڑ تک کا انعام ہے۔ 10ویں سوال کے بعد 16واںسوال پوچھا جاتا ہے جو جیک پاٹ کہلاتاہے اور اس کا انعام 7کروڑ روپے ہے۔ اس مرتبہ فون ا ینڈفرینڈ کی جگہ دوست کو ویڈیو کال کرنا شروع کیا گیا ہے ۔
Published: 05 Sep 2017, 7:57 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Sep 2017, 7:57 PM IST