ہندوستان کی پہلی اور واحد خاتون وزیرِ اعظم رہیں اندرا گاندھی نے ایک مضبوط، پُرعزم اور دلیر رہنما کے طور پر کئی یادگار فیصلے کیے، جو آج بھی ہندوستان کی تاریخ کا حصہ ہیں۔ اندرا گاندھی کے نام کے ساتھ کئی دلکش واقعات جڑے ہیں، مگر ایک واقعہ ایسا ہے جو ان کی زندگی اور قیادت کے ناقابل شکست عزم کو نمایاں کرتا ہے۔ یہ واقعہ ان کی زندگی کے اس وقت کا ہے جب ہندوستان نے پاکستان کے خلاف 1971 کی جنگ لڑی اور یہ واقعہ انہیں ’آئرن لیڈی آف انڈیا‘ کے لقب سے یاد کیے جانے کی ایک بڑی وجہ بھی بنا۔
Published: undefined
بنگلہ دیش کی 1971 میں آزادی کی جنگ نے پورے جنوبی ایشیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس جنگ میں اندرا گاندھی نے بطور وزیرِ اعظم جو فیصلہ کیا وہ ان کی سیاسی بصیرت اور حکمتِ عملی کی عظیم مثال بن گیا۔ 1971 میں، مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) کی آزادی کے لیے شدید جدوجہد جاری تھی اور لاکھوں بنگالی پناہ گزین ہندوستان میں پناہ لے چکے تھے۔ اس صورتحال نے ہندوستان کو ایک بڑے انسانی بحران میں مبتلا کر دیا تھا۔ اندرا گاندھی نے فیصلہ کیا کہ ہندوستان اس بحران کو نظرانداز نہیں کر سکتا اور انہوں نے بنگلہ دیش کے عوام کی حمایت میں ایک تاریخی فیصلہ کیا۔
Published: undefined
جنگ سے قبل اندرا گاندھی نے امریکی صدر رچرڈ نکسن سے ملاقات کی اور انہیں بنگلہ دیش کے معاملے میں پاکستان پر دباؤ ڈالنے کا کہا، مگر نکسن کی بے رخی اور امریکی حمایت نہ ملنے کے باوجود اندرا گاندھی نے عزم کا مظاہرہ کیا اور جنگ کی حمایت میں فیصلہ برقرار رکھا۔ انہوں نے پاکستان کے خلاف ایک جامع اور مضبوط فوجی آپریشن کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں بنگلہ دیش آزاد ملک کے طور پر سامنے آیا۔ اندرا گاندھی کی اس دلیری نے انہیں ’آئرن لیڈی‘ کا لقب دلایا اور ہندوستانی عوام کے دلوں میں ان کا مقام مزید مستحکم کر دیا۔
Published: undefined
اندرا گاندھی کے اس دور حکومت کے ایک خاص واقعے کو آج بھی تاریخی طور پر بہت دلچسپی سے بیان کیا جاتا ہے۔ ایک بار جب اندرا گاندھی کو پاکستانی حملے کی خبر ملی تو انہوں نے کسی بھی خوف یا جھجک کے بغیر خود کو پرسکون رکھا۔ انہوں نے فوراً اپنی کابینہ کو بلایا اور کسی دباؤ یا ڈر کے بغیر واضح طور پر کہا، ’ہم جنگ کریں گے اور ہم جیتیں گے۔‘
اسی دوران انہوں نے فوجی حکمت عملی کے اجلاس میں شرکت کی اور وہاں موجود سبھی کو یہ پیغام دیا کہ ہندوستان امن چاہتا ہے مگر اس کے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ ان کے اس بیان نے وہاں موجود سبھی افراد کو حیران کر دیا، کیونکہ وہ ایک خاتون وزیر اعظم تھیں، جنہوں نے اپنے ملک کے دفاع کے لیے اتنا بڑا فیصلہ لیا اور اپنی قیادت کو ثابت کر دکھایا۔ اس فیصلے نے ان کے آہنی عزم کا ثبوت فراہم کیا۔
Published: undefined
اندرا گاندھی کے اس تاریخی فیصلے نے انہیں ہندوستان کی سیاسی تاریخ میں ایک ناقابل فراموش شخصیت بنا دیا۔ بنگلہ دیش کی آزادی کی حمایت نے ہندوستانی عوام کے دلوں میں ان کی مقبولیت کو مزید بڑھا دیا۔ انہیں ایک ایسی رہنما کے طور پر دیکھا جانے لگا جس نے نہ صرف ہندوستان کے مفاد کو مقدم رکھا بلکہ انسانی حقوق اور آزادی کے اصولوں کو بھی ترجیح دی۔ یہ ان کا فیصلہ ہی تھا جس نے انہیں عالمی سطح پر ایک مضبوط خاتون رہنما کے طور پر پہچانا اور ان کے اس فیصلے نے ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات کو ایک نیا موڑ دیا۔
اندرا گاندھی کا یہ واقعہ صرف سیاسی اور جنگی فیصلوں تک محدود نہیں، بلکہ یہ ان کی جرات اور ثابت قدمی کا اظہار بھی کرتا ہے۔ ان کی برسی کے موقع پر یہ واقعہ ہمیں اس بات کی یاد دلاتا ہے کہ قوم کی حفاظت کے لیے ایک لیڈر کا عزم اور دلیری کتنی اہمیت رکھتے ہیں۔ آج بھی انہیں اس واقعے کی بدولت یاد کیا جاتا ہے اور ان کی شخصیت کو ایک مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
یاد رہے کہ 31 اکتوبر 1984 کو اندرا گاندھی کو ان کے اپنے محافظوں نے قتل کر دیا۔ ان کا یہ قتل ایک بڑے سیاسی بحران کا سبب بنا اور پورے ہندوستان میں ہنگامہ آرائی ہوئی۔ ان کی موت کے باوجود ان کی شخصیت اور ان کی سیاسی بصیرت آج بھی زندہ ہیں۔ ان کی برسی کے موقع پر ہندوستان میں مختلف تقریبات اور یادگاریں منائی جاتی ہیں اور انہیں ایک آہنی عزم کی حامل رہنما کے طور پر خراجِ تحسین پیش کیا جاتا ہے۔
اندرا گاندھی کا یہ واقعہ ہمیں بتاتا ہے کہ سیاست میں عزم اور قیادت کی کیا اہمیت ہے۔ ان کی قیادت نے ثابت کیا کہ خواتین بھی مضبوط قیادت کا نمونہ پیش کر سکتی ہیں اور اپنے ملک کی حفاظت اور بہتری کے لیے بڑے فیصلے لینے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: بشکریہ نیشنل ہیرالڈ