فلم ’چھچھورے‘ کی شروعات بہت دھیمی ہے۔ لگتا ہے کہ فلم کا نام غلطی سے ’چھچھورے‘ رکھ دیا گیا ہے۔ آپ کو تقریباً مایوسی سی ہونے لگتی ہے، لیکن دھیرے دھیرے کہانی جب آگے بڑھتی ہے تو دلچسپ، مذاقیہ اور ترغیب سے بھری محسوس ہونے لگتی ہے۔
Published: 07 Sep 2019, 1:10 PM IST
موٹے طور پر کہا جائے تو فلم ’جو جیتا وہی سکندر‘ کا ہی ایک نیا ایڈیشن معلوم ہوگا۔ ایک خوشحال طبقہ اور کنارہ کش طبقہ کے درمیان مقابلے کی کہانی ہے۔ لیکن قریب سے دیکھنے پر یہ فلم ہندوستان میں کالج کی زندگی کے ارد گرد گھومتے دو اہم اسکرپٹس کا مجموعہ ہے۔ ایک تو کالج (یعنی زیادہ تر ہاسٹل) کی زندگی اور دوسرے اپنے من پسند کالج میں داخلہ پانے کی جدوجہد۔
Published: 07 Sep 2019, 1:10 PM IST
حالانکہ کہانی کے مرکز میں کاروباری طور پر کامیاب والدین کے بیٹے کی خودکشی کی کوشش ہے کیونکہ وہ ایک داخلہ امتحان میں ناکام ہو گیا ہے، لیکن ہدایت کار کہانی کو بہت ہنرمندی سے اس نوجوان کے والدین کی ماضی کی طرف موڑ دیتا ہے اور انجینئرنگ کے کچھ طلبا کی خود کو اسپورٹس میں ثابت کرنے کی ایک اور زیادہ مذاقیہ اور دلچسپ کہانی بتانے لگتا ہے۔ پھر ساتھ ہی اس نوجوان کے والدین کی محبت اور طلاق کی کہانی بھی چلتی ہے۔ کہانی کہنے کا یہ طریقہ فلم کو کہیں اُباؤ نہیں ہونے دیتا۔ پڑھائی اور کامیاب ہونے کے دباؤ میں آ کر خودکشی کی حد تک مایوس ہو جانے جیسے حساس ایشوز کو لے کر رائٹر اور ڈائریکٹر نتیش تیواری ناظرین کو ایک اور مذاقیہ کہانی کے ساتھ باندھ لیتے ہیں، اس ایشو کے مزید سنگین (متنازعہ) زاویوں پر دھیان دیے بغیر۔
Published: 07 Sep 2019, 1:10 PM IST
حالانکہ کہانی کا فوکس اس بات پر ہے کہ کامیابی اور ناکامی زندگی کا ایک حصہ ہیں، زندگی نہیں۔ فلم زیادہ تر کالج کے طلبا کی کامیابی پانے کے جدوجہد کے ارد گرد ہی گھومتی ہے۔ بہر حال، آخر میں ہیرو یہ کہہ دیتا ہے کہ کامیابی سے زیادہ اہم ہے اسے حاصل کرنے کی جدوجہد۔
Published: 07 Sep 2019, 1:10 PM IST
اچھی بات یہ ہے کہ ’چھچھورے‘ ہماری نوجوان نسل پر مشہور داخلہ امتحان پاس کرنے کے جنون کو دکھاتی ہے، یہ بتاتے ہوئے کہ ان امتحانات کو پاس کرنا ہی کامیاب ہونا نہیں ہے۔ لیکن فلم میں والدین کے دباؤ یا تعلیمی نظام کی ان خامیوں پر بات نہیں کی گئی ہے، جن کی وجہ سے یہ امتحان ہمارے نوجوانوں کے لیے اتنی اہم ہو جاتی ہیں۔
Published: 07 Sep 2019, 1:10 PM IST
یہ فلم دراصل سپورٹنگ کاسٹ کی فلم ہے۔ ممی (تشار پانڈے)، ایسڈ (نوین پولی شیٹی)، ڈیرک (طاہر بھسین) اور خاص طور سے سیکسا کے رول میں ورون شرما فلم کی جان ہیں۔ سشانت اور شردھا کپور بھی اپنے کردار میں ٹھیک ٹھاک ہیں۔ دراصل جب کہانی اچھی ہو، یا ڈائریکٹر کہانی کو کامیابی کے ساتھ پردے پر اتار دے تو اوسط والے اداکار بھی ٹھیک ٹھاک پرفارم کر لیتے ہیں۔
Published: 07 Sep 2019, 1:10 PM IST
اس فلم کی موسیقی کی بات کریں تو موسیقی زیادہ تر حالات پر مبنی ہیں اور کچھ خاص نہیں کہ جس کا ذکر کیا جائے۔ ’فکر ناٹ‘ فلم کے بعد بھی ذہن میں گھومتا رہتا ہے اور کالج کی زندگی کا ناسٹلجیا بھی۔ فلم ’چھچھورے‘ کو اس کے کرداروں اور اس قابل ترغیب سبق کے لیے دیکھنا چاہیے جس کی صرف طلبا کو ہی نہیں، زندگی کے ہر مقام پر جدوجہد کرتے عام آدمی کو ضرورت ہوتی ہے۔
Published: 07 Sep 2019, 1:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 07 Sep 2019, 1:10 PM IST