ممبئی: ’ہیروئن گیری‘ کے اصولوں کو از سر نو مرتب کرنے والی مایہ ناز ادکارہ شبانہ اعظمی 72 برس کی ہو گئی ہیں، اس موقع پر ان کا کہنا ہے کہ انہیں بامعنی کردار کی تلاش رہتی ہے اور وہ آخر تک کام کرتی رہنا چاہتی ہیں۔ صحافی اور تنقید نگار سبھاش جھا سے خصوصی گفتگو کے دوران شبانہ اعظمی نے کہا کہ کورونا کی وبا کے بعد دنیا یقینی طور پر کافی تبدیل ہو چکی ہے، امید ہے کہ آنے والے سال خوش آئند ثابت ہوں گے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے پاس ہر چیز ضرورت سے زیادہ ہے۔ میں اپنی زندگی کو آسان بنانا چاہتی ہوں اور اس بات پر عمل کرنا چاہتی ہوں کہ ’جب تک خود کو محرومی محسوس نہ ہو ہمیں دوسروں کو کچھ نہ کچھ دیتے رہنے کی کوشش کرنا چاہئے۔‘‘
Published: undefined
عمر کے اس حصہ میں پہنچ جانے کے بعد بھی کیا کام کرنے کی خواہش ہے؟ اس سوال کے جواب میں شبانہ اعظمی نے کہا ’’ہندی سنیما میں سینئر اداکاروں کے لیے اہم کردار لکھے جا رہے ہیں اور میں شکر گزار ہوں کہ میرے کیریئر کے اس مرحلے میں بھی مجھے کچھ بہترین کردار حاصل ہو رہے ہیں۔ میں ایک محنتی اداکارہ کے طور پر کام کرتے رہنا چاہتی ہوں۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا ’’ایک اداکار کے لیے حد سے زیادہ اعتماد سے پُر اور کوئی چیز نہیں ہو سکتی۔ یقیناً آپ کو اعتماد کی ضرورت ہے لیکن جب آپ حد سے تجاوز کرتے ہیں اور ہر چیز کو حقارت کی نظر سے دیکھنا شروع کر دیتے ہیں تو یقین جانیے آپ کی کارکردگی برباد ہو جاتی ہے۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ اداکاری مجھے کسی بھی چیز سے زیادہ پُرجوش کرتی ہے۔ اس لیے میں بامعنی کرداروں کی منتظر رہتی ہوں اور آخر تک کام جاری رکھنا چاہتی ہوں۔‘‘
Published: undefined
شبانہ نے مزید کہا ’’وقت بدلتا رہا ہے۔ پوری دنیا میں نسوانی تحریک نے خواتین کو مساوی طور پر زیادہ سے زیادہ مراعت فراہم کرنے پر زور دیا ہے۔ سامعین کا ذوق بدل رہا ہے اور پروڈیوسرز کو احساس ہے کہ جب تک آپ بجٹ کو کنٹرول میں رکھتے ہیں تب تک خواتین پر مبنی فلمیں بنانا معاشی طور پر مفید رہتی ہیں۔ ہمیں اسے بدلنا ہوگا۔ میں اپنے حصہ کے طور پر مطمئن ہوں۔ لیکن جیسا کہ میں ہمیشہ باربرا اسٹریسینڈ کا حوالہ دیتی ہوں، ’’مجھے زیادہ نہیں چاہیے، میں صرف مزید چاہتی ہوں۔‘‘
Published: undefined
اس سوال کے جواب میں کہ اگر آپ کو اپنی زندگی یا کیریئر میں کچھ تبدیل کرنا پڑے تو وہ کیا ہوگا؟ شبانہ اعظمی نے کہا ’’اگر میں کچھ تبدیل کرنا چاہتی ہوں تو وہ یہ ہے کہ مجھے گانے اور رقص میں کامیاب ہونے کے لیے زیادہ محنت کرنی چاہیے تھی۔ مجھے آج یہ سوچ کر تعجب ہوتا ہے کہ میں کبھی یہ سوچا کرتی تھی کہ اگر میں ٹھمکا لگاؤں گی تو میرے دوست کیا کہیں گے!‘‘
Published: undefined
مجھے یہ دیکھ کر کتنا سکون ملتا تھا کہ مینا کماری اور نوتن بھی تو رقص نہیں کرتیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ میری غلطی تھی۔ مجھے اس حقیقت کا سامنا کرنا چاہیے تھا کہ میں یہ اچھی طرح سے نہیں کر سکتی تھی اور اسی لیے میں نے بہانے بنائے! اگر میں ریہرسل میں زیادہ وقت گزارتی اور کوشش کرتی تو رقص میں ماہر ہو سکتی تھی۔ میں حیران ہوں کہ نئی لڑکیاں تمام جھٹکوں اور مٹکوں کے ساتھ کتنی ماہر ہیں۔ اگر آپ کسی آرٹ کو اختیار کرتے ہیں تو یہ آپ کا کاروبار ہے، لہذا بہانے بنانے کے بجائے اسے اچھی طرح سے انجام دینا چاہئے۔‘‘
Published: undefined
کرن جوہر کے ساتھ کام کرنے کے تجربہ کے بارے میں شبانہ اعظمی نے کہا ’’مجھے کرن کے ساتھ کام کر کے خوشی ملی۔ وہ انتہائی قابل احترام ہیں اور بہت مضحکہ خیز بھی ہیں۔ ان کے اور منیش ملہوترا کے درمیان مجھے ایک ایسا روپ دیا گیا جو کرن جوہر کی دنیا سے تعلق رکھتا ہے! رنویر اور عالیہ کے ساتھ کام کرنا بہت اچھا رہا۔ کاش جیا کے ساتھ مزید مناظر ہوتے۔ دھرم جی بالکل دلکش تھے۔‘‘
Published: undefined
شبانہ نے بتایا کہ ’’میں اکتوبر میں اسٹیون اسپیلبرگ کی ’ہالو‘ کے دوسرے سیزن میں نظر آؤں گی۔ اس کے علاوہ کچھ اور کردار بھی ادا کر رہی ہوں۔ میں اس وقت تک کام جاری رکھنا چاہتا ہوں جب تک میں کر سکتی ہوں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined