ممبئی: معروف شخصیت بابا صدیقی کے قتل کے بعد ممبئی پولیس نے صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے شروع کر دیے ہیں۔ اس واقعے نے بالی وڈ سمیت مختلف کاروباری حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ پولیس کی مختلف ایجنسیوں جیسے کرائم برانچ، اینٹی ٹیررازم سیل، اسپیشل برانچ اور کرائم برانچ کی سی آئی یو کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ سلمان خان اور ان کے قریبی دوستوں، ساتھ ہی دیگر اہم شخصیات کی معلومات جمع کریں تاکہ کسی ممکنہ خطرے کی نشاندہی کی جا سکے۔
Published: undefined
پولیس ذرائع نے بتایا کہ وہ اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ آیا بابا صدیقی کے قتل کی منصوبہ بندی کے پیچھے کوئی مخصوص وجوہات تھیں۔ خاص طور پر یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آیا کوئی کاروباری جھگڑا، خاص طور پر کسی پروجیکٹ کے سلسلے میں، ان کے قتل کی وجہ بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ آیا کسی شخص نے ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کی تھی۔
Published: undefined
معلومات کے مطابق، پولیس ذیشان صدیقی کا بیان بھی ریکارڈ کر سکتی ہے۔ پولیس ان سے یہ جاننے کی کوشش کرے گی کہ کیا ان کے خیال میں کسی مخصوص شخص کی جانب سے خطرہ محسوس ہوا تھا یا انہیں کسی اور معاملے میں شکایت تھی۔ اگر ذیشان سے کسی پر شک کا اظہار ہوتا ہے تو یہ واقعہ مزید تحقیقات کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
Published: undefined
پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ دراصل انٹیلی جنس نظام کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہیں یہ نہیں لگا تھا کہ لارنس بشنوئی جیسے خطرناک عناصر بابا صدیقی کے نشانے پر ہو سکتے ہیں۔
ادھر، بابا صدیقی کے قریبی دوست سلمان خان کے دیگر دوستوں اور کاروباری شخصیات کے حوالے سے بھی معلومات جمع کی جا رہی ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ بابا صدیقی کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کے پیچھے کچھ اہم پہلو ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
پولیس نے اپنی تحقیقات میں تیزی لاتے ہوئے یہ عزم کیا ہے کہ کسی بھی قسم کے خطرے کی نشاندہی کرتے ہوئے ان معاملات کی مکمل جانچ کی جائے گی۔ اس کے علاوہ، مقامی میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے مطابق، حالیہ دنوں میں بعض اہم شخصیات سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی تاکہ اس قتل کے پس پردہ حقائق کو سمجھا جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا
تصویر: پریس ریلیز