بالی ووڈ

ویب سیریز ’آئی سی-814‘ پر تنازعہ کے بعد نیٹ فلکس کا فیصلہ، اغوا کاروں کے اصل نام ابتدا میں ہی ظاہر ہوں گے

نیٹ فلکس نے قندھار ہائی جیک پر مبنی ویب سیریز ’آئی سی-814‘ پر تنازع کے بعد نیٹ فلکس نے اعلان کیا ہے کہ سیریز کے آغاز میں ہی اغواکاروں کے اصل اور کوڈ نام دونوں ظاہر کیے جائیں گے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

او ٹی ٹی پلیٹ فارم نیٹ فلکس نے اپنی حالیہ ویب سیریز ’آئی سی-814: دی قندھار ہائی جیک‘ میں اہم تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے۔ 3 ستمبر 2024 کو کی گئی اس تبدیلی کے تحت سیریز کے اوپننگ ڈسکلیمر میں ہائی جیکرز (اغواکاروں) کے اصلی ناموں اور کوڈ ناموں کو واضح طور پر دکھایا جائے گا۔

Published: undefined

یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب سیریز میں اغواکاروں کے ہندو کوڈ ناموں مثلاً بگّر، چیف، شنکر، اور بھولا، کے استعمال پر تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔ ان ناموں پر اعتراض کرتے ہوئے کچھ حلقوں نے سیریز پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس تنازعہ کے بعد مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات نے نیٹ فلکس کو نوٹس بھیجا تھا، جس پر نیٹ فلکس کی انڈیا کنٹینٹ ہیڈ مونیکا شیرگل وزارت پہنچی تھیں۔

Published: undefined

نیٹ فلکس نے ایک بیان میں کہا، ’’ہم اپنی ہر کہانی کی اصلی نمائندگی کرنے کے لیے پختہ عزم ہیں اور اب سیریز کے اوپننگ ڈسکلیمر میں ہائی جیکرز کے اصلی اور کوڈ نام دونوں کو شامل کریں گے۔‘‘ سیریز میں اغواکاروں کے اصلی ناموں کو بعد میں ظاہر کیا گیا تھا، لیکن ابتدائی طور پر ان کے کوڈ ناموں کا استعمال کیا گیا تھا۔

Published: undefined

یہ ویب سیریز 24 دسمبر 1999 کے طیارہ اغوا کی حقیقی کہانی پر مبنی ہے، جس میں 5 پاکستانی دہشت گردوں نے نیپال کے کھٹمنڈو سے دہلی جانے والی انڈین ایئر لائنز کی پرواز ’آئی سی-814‘ کو اغوا کر لیا تھا۔ اس واقعے کے دوران طیارے کو مختلف مقامات پر لے جایا گیا، جن میں لاہور اور دبئی شامل ہیں اور ایک ہفتے کے بعد 31 دسمبر 1999 کو اسے آزاد کرایا گیا۔ ہندوستان کو اس کے بدلے 3 دہشت گردوں (مولانا مسعود اظہر، عمر شیخ اور مشتاق زرگر) کو رہا کرنا پڑا تھا، جنہوں نے بعد میں ہندوستان پر کئی دہشت گرد حملے کیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined