عرب ممالک

سن 2019 سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے لیے فیصلہ کن

خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب کے ولی عہد ایک ’سیاسی یلغار‘ کی زد میں ہیں۔ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کا پرنس محمد بن سلمان پر الزام ہے کہ استنبول میں خاشقجی کے قتل کا حکم انہوں نے ہی دیا تھا۔

تصویر ڈی ڈبلیو ڈی
تصویر ڈی ڈبلیو ڈی 

یہی نہیں اب تو سرکردہ سیاستدان بھی ان سے پہلو بچا کر نکل جاتے ہیں۔ یہ اور کئی دیگر عوامل وہ اسباب ہیں، جن کے باعث ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد کا سیاسی مستقبل اب قطعی غیر یقینی ہو چکا ہے۔

Published: 26 Dec 2018, 8:01 AM IST

بیونس آئرس میں جی ٹوئنٹی کی سربراہی کانفرنس کے موقع پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے تو شہزادہ محمد بن سلمان (جنہیں مختصراً ایم بی ایس بھی کہا جاتا ہے) سے بڑی گرم جوشی سے ہاتھ ملایا مگر کئی دیگر رہنما اس حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار نظر آئے کہ کوئی انہیں عوامی سطح پر سعودی ولی عہد کے ہمراہ دیکھے۔

Published: 26 Dec 2018, 8:01 AM IST

اس کا سبب یہ ہے کہ محمد بن سلمان کو مبینہ طور پر سعودی صحافی جمال خاشقجی کے خوفناک قتل کا محرک سمجھا جاتا ہے، جس کی ریاض حکومت کئی مرتبہ تردید کر چکی ہے۔ خاشقجی کو اس سال اکتوبر کے اوائل میں ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں سعودی اہلکاروں نے بڑی بے دردی سے قتل کر کے ان کی لاش کے ٹکڑے کر دیئے تھے۔

Published: 26 Dec 2018, 8:01 AM IST

اس کے علاوہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے سعودی ولی عہد کے خلاف ایک مقدمہ بھی دائر کر رکھا ہے۔ اس مقدمے کی عدالتی کامیابی کا تو کوئی امکان نہیں لیکن اس نے محمد بن سلمان کی ذات کے حوالے سے ایک سیاسی رخ کا تعین بہرحال کر دیا تھا۔ اس مقدمے کا سعودی میڈیا میں کہیں بھی ذکر دیکھنے یا سننے میں نہیں آیا تھا۔

Published: 26 Dec 2018, 8:01 AM IST

ناپسندیدہ شخصیت

نومبر کے اواخر میں جب بیونس آئرس جاتے ہوئے پرنس محمد اپنے دورے کے پہلے دو مرحلوں کے دوران بحرین اور ابوظہبی میں رکے تھے، تو وہاں تو ان کا حسب توقع پرجوش استقبال کیا گیا تھا۔ اس دورے کے اختتام پر سعودی ولی عہد بیونس آئرس گئے تھے۔ لیکن اس سے قبل ان کے دورے کی ایک اور منزل تیونس بھی تھا۔

Published: 26 Dec 2018, 8:01 AM IST

تیونس میں ان کے خلاف عوامی سطح پر مظاہرے بھی کیے گئے تھے، جن کا اہتمام تیونس کے صحافیوں کی تنظیم نے کیا تھا۔ ان مظاہروں کے دوران مظاہرین نے جو بینر اٹھا رکھے تھے، ان پر ایسے الفاظ بھی درج تھے کہ مثلاً ’سعودی ولی عہد امن اور علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں‘۔

Published: 26 Dec 2018, 8:01 AM IST

بیونس آئرس سے واپسی پر شہزادہ محمد بن سلمان کو مراکش بھی جانا تھا لیکن وہاں بھی ماحول ایسا تھا کہ انہیں اندازہ ہو گیا تھا کہ مراکش کے عوام انہیں خوش آمدید کہنے پر تیار نہیں ہوں گے۔ اس لیے مراکش کے سفر کا ارادہ ہی ترک کر دیا گیا تھا۔

Published: 26 Dec 2018, 8:01 AM IST

الجزائر میں سعودی مہمان کا استقبال تو کیا گیا تھا لیکن ان سے ملاقات کرنے والوں میں الجزائر کے صدر عبدالعزیز بوطفلیکہ شامل نہیں تھے۔ بوطفلیکہ نے سعودی شہزادے سے اپنی ممکنہ ملاقات کی منسوخی کی وجہ اپنی خراب صحت بتائی تھی۔ مزید یہ کہ محمد بن سلمان کا اردن کا ایک مجوزہ دورہ بھی اردن کے عوام میں اس قدر غصے کا سبب بنا کہ یہ دورہ بھی شروع ہونے سے پہلے ہی منسوخ کر دیا گیا تھا۔

Published: 26 Dec 2018, 8:01 AM IST

شاہی خاندان کے مفادات

محمد بن سلمان کا بیونس آئرس کا دورہ سعودی عرب میں داخلی طور پر ولی عہد کی سیاسی ساکھ کو بہتر بنانے کی کوشش بھی تھا، جو کامیاب رہی۔ سعودی عرب میں حکمران شاہی خاندان کا سب سے بڑا مفاد اس بات سے وابستہ ہے کہ ملک میں داخلی سلامتی کو یقینی بنایا جائے۔ سعودی شاہی خاندان کی بقا اسی استحکام سے مشروط ہے۔

Published: 26 Dec 2018, 8:01 AM IST

شدید داخلی عدم استحکام کی صورت میں خاندان سعود کی حکمرانی بھی خطرے میں ہو گی۔ اسی لیے سعودی حکمران اپنے خاندان کے ارکان کی انفرادی کامیابی یا ناکامی سے کہیں زیادہ اہمیت اپنی اجتماعی کامیابی کو دیتے ہیں۔ پھر شاہی خاندان کے تمام اہم فیصلے بھی اس کے ارکان اکثریتی رائے سے ہی کرتے ہیں۔

Published: 26 Dec 2018, 8:01 AM IST

امریکا سے تعلقات

سعودی عرب میں شاہی خاندان اور اس پوری ریاست کے سیاسی مستقبل کے لیے ریاض کے امریکا کے ساتھ روابط انتہائی اہم ہیں۔ امریکا ایک طرح سے اس قدامت پسند عرب بادشاہت کی محافظ طاقت کا کردار بھی ادا کر رہا ہے۔ اب جب کہ سی آئی اے کی طرف سے جمال خاشقجی کے قتل کا الزام ولی عہد محمد بن سلمان پر عائد کیا جاتا ہے، سعودی امریکی تعلقات کے ایک حصے کو گہری چوٹ لگ چکی ہے۔

Published: 26 Dec 2018, 8:01 AM IST

دنیا ابھی یہ نہیں بھولی کہ امریکی صدر ٹرمپ نے چند ہفتے قبل یہاں تک کہہ دیا تھا کہ امریکا کی تائید و حمایت کے بغیر تو سعودی شاہی خاندان چند ہفتوں سے زیادہ اقتدار میں نہیں رہ سکے گا۔

Published: 26 Dec 2018, 8:01 AM IST

ایک مؤقر سیاسی جریدے کے مطابق، ’’سعودی عرب کے ساتھ امریکی اتحاد کو آج کل امریکا میں اتنی زیادہ حد تک کڑی نظروں سے دیکھا جا رہا ہے کہ اس کی 1973ء میں تیل کے بحران کے بعد سے لے کر اب تک کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔‘‘

Published: 26 Dec 2018, 8:01 AM IST

نقصانات کو محدود رکھنے کی کوشش

سعودی حکومت اس وقت اپنی پوری کوششیں کر رہی ہے کہ اس کی، خاص طور پر ولی عہد کی ساکھ کو پہنچنے والے نقصان کو کم سے کم رکھا جائے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ اب یمن کی جنگ کے حوالے سے پہلی بار عمان میں ایسے امن مذاکرات کی بات بھی کی گئی ہے، جن میں سعودی عرب خود بھی واضح طور پر شریک ہو گا۔

Published: 26 Dec 2018, 8:01 AM IST

امریکی حکومت کی سیاسی ترجیحات کو ہی مدنظر رکھتے ہوئے ریاض میں سعودی حکمرانوں نے اب یہ فیصلہ بھی کر لیا ہے کہ بے وطن فلسطینیوں کو آئندہ سعودی عرب جانے کے لیے کسی ویزے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

Published: 26 Dec 2018, 8:01 AM IST

اس فیصلے کا درپردہ تعلق فلسطینی اسرائیلی تنازعے سے بھی ہے۔ یہ بات اس امر کا اشارہ بھی ہے کہ امریکا کی تائید و حمایت میں سعودی عرب اپنی خارجہ سیاسی خود مختاری کے ایک حصے کی قربانی تو دے ہی چکا ہے۔

Published: 26 Dec 2018, 8:01 AM IST

ان سب اقدامات کے باوجود سعودی بادشاہت چند ہی روز بعد نئے سال 2019ء کے آغاز پر اپنے لیے جو مستقبل دیکھ رہی ہے، وہ کافی حد تک غیر واضح ہے، خاص طور پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ذات کے حوالے سے۔

Published: 26 Dec 2018, 8:01 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 26 Dec 2018, 8:01 AM IST