الریاض: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے گزشتہ روز سی بی ایس کے پروگرام 60 منٹس کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ’ ’ اگر دنیا ایران کو روکنے کے لیے مستحکم اور ٹھوس اقدامات نہیں اٹھاتی تو آنے والے وقت میں ہم مزید کشیدگیاں دیکھیں گے جس سے عالمی مفادات کے لئے خدشات پیدا ہوں گے‘‘سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ ایران سے جنگ کے نتیجے میں عالمی معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا اور وہ اپنے علاقائی حریف کے ساتھ کشیدگی کے خاتمے کے لئے غیر فوجی حل کو ترجیح دیتے ہیں ، فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد نے کہا کہ’ ’ تیل کی فراہمی متاثر ہوگی اور تیل کی قیمتیں ناقابل تصورحد تک بلند ترین سطح تک پہنچ جائیں گی جو ہم نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھی ہوں گی‘‘۔
Published: undefined
محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان جنگ عالمی معیشت کے لئے تباہ کن ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ یہ خطہ عالمی توانائی کی 30 فیصد فراہمی، 20 عالمی تجارتی گزرگاہوں، دنیا کی پانچ فیصد مجموعی پیداوار کی نمائندگی کرتا ہے، تصور کریں کہ یہ تینوں چیزیں رک جائیں تو کیا ہوگا‘‘۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے سعودی ولی عہد نے کہا کہ’ ’ اس کا مطلب ہے کہ یہ جنگ صرف سعودی عرب یا مشرق وسطیٰ کے ممالک نہیں بلکہ عالمی معیشت تباہ ہوجائے گی‘‘۔ محمد بن سلمان نے کہا کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب کے تیل کے مراکز پر کیا جانے والا حملہ بیوقوفانہ تھا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ سعودی عرب اور امریکہ نے مذکورہ حملہ کا الزام ایران پر عائد کیا تھا جس کے نتیجے میں سعودی عرب کے تیل کے ذخائر کو نقصان پہنچا تھا۔ سعودی ولی عہد نے کہا کہ’ ’ اس کا کوئی اسٹریٹیجک مقصد نہیں ہے، کوئی بیوقوف عالمی سپلائز کے 5 فیصد پر حملہ کرے گا، اس کا واحد اسٹریٹیجک مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ وہ بیوقوف ہیں اور انہوں نے ایسا کیا‘‘۔
Published: undefined
انٹرویو کے دوران محمد بن سلمان سے سوال کیا گیا کہ کیا انہوں نے گزشتہ برس اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل اور لاش کے ٹکڑے کرنے کا حکم دیا تھا؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ’’ ہرگز نہیں، یہ ایک گھناؤنا جرم ہے لیکن میں سعودی عرب کا لیڈر ہونے کی حیثیت سے اس کی مکمل ذمہ داری قبول کرتا ہوں کیونکہ یہ قتل سعودی حکومت کے لئے کام کرنے والے افراد کی جانب سے کیا گیا تھا‘‘۔ سعودی ولی عہد نے کہا کہ ’ جب سعودی حکومت کے لئے کام کرنے والے عہدیداران کی جانب سے سعودی شہری کے خلاف جرم کا ارتکاب کیا جائے تو بطور رہنما میں لازمی طور پر اس کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں، یہ ایک غلطی تھی‘‘۔
Published: undefined
خیال رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد محمد بن سلمان کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن جمال خاشقجی کی لاش کبھی نہیں ملی۔سعودی ولی عہد نے کہا کہ وہ جمال خاشقجی کے قتل سے لاعلم تھے۔ ریاض نے بارہا اس الزام کو مسترد کیا ہے کہ محمد بن سلمان نےجمال خاشقجی کے قتل کا حکم دیا تھا۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ماہر نے آزادانہ تحقیقات کے بعد مرتب کردہ رپورٹ میں کہا تھا کہ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اور دیگر سینئر سعودی عہدیدار صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے ذمہ دار ہیں۔سینٹرل انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) نے بھی کہا تھا کہ سعودی ولی عہد نے صحافی کا قتل کرایا تھا۔ تاہم سعودی پراسیکیوٹرز نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 2 درجن کے قریب افراد تحویل میں ہیں اور 5 افراد کو پھانسی دینے کی درخواست کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز