سعودی عرب کے تاریخی شہر طائف کو تاریخی محلات کا اور قلعوں کا شہر قرار دیا جاتا ہے۔ زمانہ قدیم میں طائف میں لگنے والے عکاظ میلے کے دوران بھی لوگ جوق در جوق اس شہر میں آتے۔ زمانہ جاھلیت میں حج کی غرض سے مکہ آنے والے زائرین طائف کا بھی رخ کرتے ہیں۔ یہ سلسلہ آج بھی جاری و ساری ہے۔
Published: 01 Sep 2020, 5:40 PM IST
طائف شہر میں موجود تاریخی محلات اور پرانی عمارتیں بھی سیاحوں کو اپنی طرف کھینچنے کا ایک بڑا سبب ہیں۔ طائف میں قدیم اور جدید فن تعمیر کے نمونے ایک ساتھ دیکھنے کو ملتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اسے فن تعمیر کے میدان میں جدید وقدیم کا امتزاج سمجھا جاتا ہے۔ فن تعمیر اہل طائف کی پہچان اور تشخص رہا ہے، یہاںپر عمارتوں کی تعمیر کے لیے مختلف طرح کے پتھروں کا استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ جن میں چونے کا پتھر، سنگ مرمر اور چٹانی پتھر شامل ہیں۔ یہاں پر آپ کو حجازی اور اسلامی طرز کی عمارتیں بھی بہ کثرت ملیں گی۔
Published: 01 Sep 2020, 5:40 PM IST
جبرہ المخزومیہ طائف میں واقع پرانہ محل سمجھا جاتا ہے۔ یہ محل خلافت بنو امیہ کے دور میں 114ھ میں تعمیر کیا گیا اور اسے جبرہ المخزومیہ کا نام دیا گیا۔ یہ تین منزلہ محل ہے جس کے سامنے ایک بڑا صحن ہے۔ اس کے اطراف میں کئی باغات اور کھیت ہیں جو اس کی شان وشوکت میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔ جبرہ المخزومیہ محل کی ایک سے زاید بار مرمت کی گئی۔ اس کے اندرونی مقامات میں نقوش بنائے گئے اور سنگ مرمر کا استعمال کیا گیا۔ ان نقوش میں اسلامی دور کی عکاسی کی گئی ہے۔
Published: 01 Sep 2020, 5:40 PM IST
طائف میں واقع تاریخی محلات میں ایک محل شبرا کہلاتا ہے۔ اسے طائف شہر کا چہرہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔ یہ محل بھی اسلامی فن تعمیر کا ایک شاہکار ہے۔ اس کی تعمیر کے دوران اس پر حجازی، الرواشین اور رومن طرز کی نقوش سے سجایا گیا۔
Published: 01 Sep 2020, 5:40 PM IST
شبرا محل چار منزلہ عمارت ہے جس میں 150 کمرے ہیں۔ سنہ 1995ء کو اس محل کو ثقافتی میوزیم میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ اس میں موجود قدیم زرعی آلات، تعمیرات کے لیے استعمال ہونے والے آلات، تیل نکالنے والے آلات اور قدیم جنگی آلات کے نمونے محفوظ کیے گئے ہیں۔ سعودی مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز آل سعود نے بھی متعدد بار اس محل کو شرف باریابی بخشی پے۔
Published: 01 Sep 2020, 5:40 PM IST
طائف کے تاریخی مقامات اور محلات میں قصر الخرابہ کا ذکر نہ کرنا ایک اہم تاریخی مقام کو فراموش کرنا ہوگا کہ محل طائف شہر کے شمال میں واقع ہے۔ اس کے قریب زبیدہ کا کنواں واقع ہے جہاں سے پانی کی 50 نالیاں نکالی گئی ہیں۔ پرانے زمانے میں یہاں سے عراق کے حجاج کرام حجاز مقدس میں دخل ہوتے تھے۔
Published: 01 Sep 2020, 5:40 PM IST
کہا جاتا ہے کہ یہ محل خلیفہ ہارون الرشید کے دور میں بنایا گیا۔ دوسری صدی ھجری میں عین زبیدہ بنایا گیا۔ یہ کنواں ہارون الرشید کی بیوی زبیدہ کے حکم سے کھودا گیا تھا۔ اس محل کی دیواروں پر دور جاھلیت کے شاعروں کے اشعار بھی کندہ کیے گئے ہیں جو آج بھی دیکھنے والوں کو سیکڑوں سال پیچھے لے جاتے ہیں۔
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: 01 Sep 2020, 5:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Sep 2020, 5:40 PM IST
تصویر: پریس ریلیز