اناؤ اجتماعی عصمت دری کی متاثرہ کے خاندان کے لوگوں کی وہ آخری امید بھی کل اس وقت ختم ہو گئی جب متاثرہ زندگی کی جنگ ہار گئی۔ متاثرہ کے انتقال کے بعد اس کے بھائی نے جو بیان دیا ہے وہ رونگٹے کھڑے کرنے والا ہے۔ متاثرہ نے آخری وقت میں اپنے بھائی سے انصاف کی بھیک مانگتے ہوئے کہا تھا کہ ملزمین کا وہی حال ہو نا چاہئے جس سے اس کو گزرنا پڑا ہے۔ بھائی نے صحافیوں کو بتایا ’’اس نے مجھ سے خوش آمد کرتے ہوئے کہا کہ بھائی مجھے بچا لو ‘‘۔ بھائی نے میڈیا سے مزید بتایا کہ’’میں نے اس سے کہا تھا کہ تم کو بچا لیا جائے گا، فکر مت کرو۔ میں بہت غمزدہ ہوں کہ میں اپنی بہن کو بچا نہیں پایا۔‘‘
Published: undefined
متاثرہ کے بھائی نے ایک دل دوز بیان بھی دیا، جس میں اس نے کہا کہ اس کی بہن کے جسم میں اب جلانے کے لئے کچھ بھی نہیں بچا۔ اس کا کہنا ہے کہ ’’جسم میں جلانے کے لئے کچھ بھی نہیں بچا، ہم جسم کو گاؤں لے جائیں گے اور وہیں اس کو دفنائیں گے۔‘‘ بھائی نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ملزم کو پھانسی ہو تی ہے یا مڈبھیڑ میں مار دیا جاتا ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، بس وہ زندہ نہیں رہنا چاہئے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ متاثرہ کی عصمت لوٹنے کے بعد ملزمین نے اس کو جلا دیا تھا اور صفدر جنگ اسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جسم 95 فیصد تک جل گیا تھا۔ اس کو لکھنؤ سے ائیر لفٹ کر کے علاج کے لئے دہلی لایا گیا تھا۔ اناؤ کی اس مظلوم لڑکی نے 95 فیصد جلنے کے با وجود آخری وقت تک شکست نہیں مانی تھی۔ وہ اسپتال میں اپنے علاج کے دوران یہ کہتی رہی کہ ’’میں بچ جاؤں گی، مجھے جلانے والوں کو چھوڑنا مت ‘‘۔ آخر وقت میں وہ بے ہوش گئی تھی اور پھر اس کو ہوش میں لانے کی ڈاکٹروں کی تمام کوششیں ناکام رہیں اور یہ بہادر لڑکی کل رات دنیا چھوڑ کر چلی گئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز