عرب ممالک

متحدہ عرب امارات نے عرب دنیا کا اولین جوہری برقی پلانٹ مکمل کر لیا

متحدہ عرب امارات نے عرب دنیا کا پہلا جوہری برقی پلانٹ مکمل کر لیا ہے، جو سالانہ 40 ٹیرا واٹ گھنٹے بجلی پیدا کرے گا۔ یہ پلانٹ کاربن کے اخراج کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

ابوظہبی: متحدہ عرب امارات نے عرب دنیا کا پہلا جوہری برقی پلانٹ مکمل کر لیا ہے، جسے ’براکہ‘ جوہری پلانٹ کہا جاتا ہے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ ملک کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے اور کاربن کے اخراج کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ ابو ظہبی کے براکہ جوہری برقی پلانٹ نے اپنے چوتھے اور آخری ری ایکٹر کے کمرشل آپریشن میں داخل ہونے کے بعد سالانہ 40 ٹیرا واٹ گھنٹے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے۔

Published: undefined

امارات جوہری توانائی کارپوریشن (ای این ای سی) کے مطابق، براکہ جوہری پلانٹ خلیج کی ریاست کی بجلی کی ضروریات کا تقریباً 25 فیصد پورا کرے گا، جو نیوزی لینڈ کی سالانہ بجلی کی کھپت کے برابر ہے۔ یہ پلانٹ ابو ظہبی نیشنل آئل کمپنی (ادنوک)، ایمریٹس اسٹیل اور ایمریٹس گلوبل ایلومینیم جیسے بڑے اداروں کو بجلی فراہم کرے گا۔

Published: undefined

اماراتی صدر شیخ محمد بن زاید نے براکہ کی تکمیل کو ’کاربن کے صفر اخراج کی طرف ایک اہم قدم‘ قرار دیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ملک توانائی کی بچت اور پائیداری کو اپنی ترجیحات میں شامل رکھے گا تاکہ قوم اور لوگوں کے فوائد کو یقینی بنایا جا سکے۔

Published: undefined

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے مطابق، پلانٹ کو تقریباً 60-80 سالوں میں اس کی عملی مدت کے اختتام پر مختلف حصوں میں الگ کر کے ختم کیا جائے گا۔ متحدہ عرب امارات کی معیشت کا زیادہ تر انحصار تیل پر تھا لیکن ملک نے 2050 تک اپنی نصف توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اربوں ڈالر قابلِ تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Published: undefined

ایران کے ساحلی شہر بوشہر میں روس کے بنائے ہوئے جوہری پلانٹ کے ساتھ ہی یورینیم کی افزودگی کا متنازعہ پروگرام بھی جاری ہے۔ متحدہ عرب امارات نے بارہا وضاحت کی ہے کہ اس کے جوہری منصوبے ’پرامن مقاصد‘ کے لیے ہیں اور اس نے یورینیم کی افزودگی یا جوہری ری پروسیسنگ ٹیکنالوجیز تیار کرنے سے انکار کیا ہے۔

متحدہ عرب امارات ابوظہبی سے باہر دنیا کا سب سے بڑا شمسی پلانٹ بھی چلاتا ہے اور اپنی زیادہ تر برقی ضروریات کے لیے گیس سے چلنے والے سٹیشنوں کا استعمال کرتا ہے۔ بارکہ جوہری پلانٹ کی تکمیل سے ملک کی توانائی کی پائیداری کے لیے مزید قدم اٹھائے جائیں گے اور اس کی توانائی کی ضروریات میں تنوع آئے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined