مشرق وسطی میں توریت کے مطابق فلسطین یہودیوں کی سرزمین ہے یا پھرمغربی سعودی عرب کا تاریخی گاؤں ’مرحب‘ ان کا آبائی گاؤں ہوا کرتا تھا!
Published: 27 Aug 2019, 9:10 PM IST
یہ نیا نزاع بظاہر ’الجزیرہ‘ سے وابستہ لبنانی نژاد خاتون اینکر و صحافی غادہ عویس نے کھڑا کیا ہے۔ ٹوئٹر پر حال ہی میں مغربی سعودی عرب کے تاریخی گاؤں ’مرحب‘ کی ایریل ویڈیو شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا ہے کہ ’کیا یہودی فلسطین سے نکل کر اپنے آبائی گاؤں میں آباد ہوسکتے ہیں‘۔
Published: 27 Aug 2019, 9:10 PM IST
عرب تاریخ کے مطابق یہ وہی مقام ہے جہاں 268 ہجری میں مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان تاریخی جنگ ’غزوہ خیبر‘ ہوئی تھی۔ یہ علاقہ مدینہ منورہ سے 150 سے 170 کلو میٹر کی دوری پر ہے اور یہ 1300 سال قبل یہودیوں کا گڑھ تھا۔ یہ خبر آن لائن ڈان نے دی ہے۔
Published: 27 Aug 2019, 9:10 PM IST
اُن کے اس سوال نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ڈان کے مطابق یہودیوں کو فلسطین سے نکل کر سعودی عرب میں آباد ہونے کا مشورہ دینے پر عرب قلم کار، صحافی اور دیگر لوگ غادہ عویس پر پل پڑے ہیں۔
Published: 27 Aug 2019, 9:10 PM IST
کچھ لوگوں نے تو صحافیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان پر یہودیوں کو ایک اور مقدس شہر ’مدینہ‘ پر قبضہ کرنے کے لیے اکسانے کا الزام تک لگا دیا ہے۔
Published: 27 Aug 2019, 9:10 PM IST
سعودی صحافی لوی الشریف نے جوابی ٹوئیٹ میں تاریخی دلیل دی ہے اور بتایا ہے کہ یہودیوں کے مقدس کتاب میں درج ہے کہ فلسطین ان کی سر زمین ہے اور جہاں تک عرب سرزمیں پر ان کی آبادکاری کا تعلق ہے تو انہیں اس وقت عربوں نے پناہ دینی شروع کی جب سلطنت روم سے انہیں بے دخل کیا تھا۔
Published: 27 Aug 2019, 9:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Aug 2019, 9:10 PM IST