الریاض: کرسٹیانو رونالڈو، نیمار، کریم بینزیما اور ان کے سعودی عرب کے فٹ بال کلب اس سیزن میں ایشیائی چیمپیئنز لیگ کے میچ کھیلنے کے لیے ایران جائیں گے۔
ایشیائی فٹ بال کنفیڈریشن (اے ایف سی) نے سعودی عرب اور ایران کی فٹ بال فیڈریشنز کے درمیان اس ضمن میں ’سنگِ میل کی اہمیت کے حامل معاہدے‘ کی تعریف کی ہے۔اس کے تحت دونوں ملکوں کی ٹیمیں کوئی غیرجانبدار میدان تلاش کرنے کے بجائے اندرون ملک اور بیرون ملک میچوں میں ایک دوسرے کی میزبانی کرسکتی ہیں۔
Published: undefined
رونالڈو کی ٹیم النصر 19 ستمبر کو تہران میں پرسیپولیس کلب کے خلاف میچ کھیلے گی۔واپسی کا میچ 27 نومبر کو الریاض میں کھیلا جائے گا۔
ایشیائی چیمپئنز لیگ میں 2015 میں آخری مرتبہ سعودی اور ایرانی ٹیمیں گروپ مرحلے یا ناک آؤٹ مرحلے میں اپنے اپنے ملک میں ایک دوسرے کے مدمقابل میدان میں اتری تھیں۔
اس سال مارچ میں چین کی ثالثی میں دوطرفہ تعلقات کی بحالی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ سفارتی کشیدگی کم ہو رہی ہے اور ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے گذشتہ ماہ سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا تھا۔گذشتہ آٹھ سال میں کسی ایرانی وزیرخارجہ کا اس طرح کا یہ پہلا دورہ تھا۔
Published: undefined
سنہ 2016ء میں غیرجانبدار مقامات کے استعمال پر اے ایف سی کے فیصلے کے بعد سے سعودی اور ایرانی کلبوں نے چیمپیئنز لیگ میں ایک دوسرے کے خلاف میچ کھیلنے کے لیے دبئی اور دوحہ کے اسٹیڈیم استعمال کیے ہیں۔ایرانی ٹیموں نے کووِڈ-19 کی وَبا کے دوران میں سعودی شہروں میں کھیلا تھا۔تب صحت کے سخت قوانین کے تحت متعدد ممالک کی ٹیموں کے مابین کھیلوں کے لیے ایک ہی مقام استعمال کیا گیا تھا۔
ایشین چیمپئنز لیگ کی قرعہ اندازی 24 اگست کو ہوئی تھی۔اس کے تحت براعظم ایشیا کے مغربی حصے میں پانچ میں سے تین گروپوں میں ایران اور سعودی عرب کے میچ ہوں گے۔ مشرقی خطے میں چار ٹیموں کے مزید پانچ گروپ کھیلتے ہیں۔
Published: undefined
نیمار کی ٹیم الہلال کو 2 اکتوبر کو ایران میں نساجی مازندران کے خلاف میچ کھیلنا ہے۔ بینزیما کی ٹیم الاتحاد کا مقابلہ اسی روز سِپاہان سے ہوگا۔سعودی عرب میں واپسی کے کھیل 12 دسمبر کو ہوں گے۔اے ایف سی نے کہا کہ سعودی عرب، ایران اور پورے ایشیا میں پُرجوش شائقین اب کلب اور قومی فٹ بال ٹیم کی سطح پرایک ولولہ انگیز نئے باب کا انتظار کر سکتے ہیں۔
یادرہے کہ مردوں کی قومی ٹیم کی سطح پر سعودی عرب اور ایران آخری بار 2012 میں مدمقابل آئے تھے۔
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined