عرب ممالک

سعودی عرب: جمال خاشقجی کے قاتلوں کو اب سزائے موت نہیں

جمال خاشقجی کے بیٹوں نے مئی میں ایک بیان جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ انھوں نے اپنے باپ کے قاتلوں کو معاف کردیا ہے اس بیان کی روشنی میں عدالت کا یہ فیصلہ آ یاہے۔

تصویر سوشل میڈیا بشکریہ ڈی ڈبلو
تصویر سوشل میڈیا بشکریہ ڈی ڈبلو 

جمال خاشفجی کے قتل کے قتل کے ہائی پروفائل کیس میں ایک نئی تبدیلی رونما ہوئی ہے ۔ اس نئی تبدیلی کے مطابق سعودی عرب کے محکمہ پبلک پراسیکیوشن (استغاثہ عام) نے مقتول صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوّث آٹھ افراد کے خلاف حتمی فیصلہ جاری کردیا ہے۔اس کے مطابق پانچ مجرموں کو قتل میں ملوّث ہونے کے جرم میں اب سزائے موت کے بجائے 20،20 سال قید کی سزا کا حکم دیا گیا ہے۔

Published: 08 Sep 2020, 8:11 AM IST

واضح رہے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے لکھاری جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر 2018ء کو ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا۔وہ اپنی بیوی کو طلاق کے کاغذات کی تکمیل کے سلسلے میں سعودی قونصل خانے میں گئے تھے۔اس وقت وہ امریکا میں مقیم تھے اور وہیں سے ترکی آئے تھے۔

Published: 08 Sep 2020, 8:11 AM IST

سعودی عرب کی ایک فوجداری عدالت نے گذشتہ سال دسمبر میں جمال خاشقجی کے قتل کے جرم میں پانچ افراد کو قصور وار قرار دے کر سزائے موت کا حکم دیا تھا اور مقدمے میں ملوّث ہونے کے جرم میں تین افراد کو مجموعی طور پر 24 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

Published: 08 Sep 2020, 8:11 AM IST

سعودی حکام نے قتل کے اس واقعے میں ملوّث ہونے کے الزام میں اکیس شہریوں کو گرفتار کیا تھا۔پبلک پراسیکیوٹر نے اپنی تحقیقات کے بعد ان میں سے گیارہ افراد کے خلاف فرد جرم عاید کی تھی مگر عدالت نے ان میں سے تین افراد کو بے قصور قرار دے کر برّی کردیا تھا۔

Published: 08 Sep 2020, 8:11 AM IST

سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی کے مطابق پیر کو جاری کردہ حتمی فیصلے میں مذکورہ مجرموں کی سزاؤں میں تخفیف کی گئی ہے یا ان میں ردوبدل کیا گیا ہے۔

Published: 08 Sep 2020, 8:11 AM IST

پبلک پراسیکیوشن کے مطابق پانچ مجرموں کو قتل کے اس واقعے میں ملوّث ہونے کے جرم میں اب سزائے موت کے بجائے 20،20 سال قید کا حکم دیا گیا ہے۔ تین دوسرے مجرموں کو سات سے 10 سال تک قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

Published: 08 Sep 2020, 8:11 AM IST

استغاثہ عام نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ حتمی ہے اور اس کا نفاذ کیا جانا چاہیے۔واضح رہے کہ جمال خاشقجی کے بیٹوں نے مئی میں ایک بیان جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ انھوں نے اپنے باپ کے قاتلوں کو معاف کردیا ہے۔

Published: 08 Sep 2020, 8:11 AM IST

سعودی عرب کے قانون کے تحت متاثرہ خاندان کو قاتلوں کو معاف کرنے یا ان کی سزا میں تخفیف دینے کا حاصل ہے۔ اس معافی نامے کی توثیق کی صورت میں قاتلوں کا قصاص میں سرقلم نہیں کیا جاتا ہے۔ تاہم اس کے باوجود قاتلوں کو ان کے مرتکبہ جرم کی سزا دی جاتی ہے اور انھیں پبلک قانون کے تحت سزا کا حکم جاری کیا جاتا ہے۔

Published: 08 Sep 2020, 8:11 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 08 Sep 2020, 8:11 AM IST